https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/3608_2025-10-18_islamictube.jpg

جے این یو میں طلباء اور پولیس کے درمیان پرتشدد جھڑپ، 6 پولیس اہلکار زخمی، صدر نتیش سمیت 28 طلباء حراست میں

جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کا احاطہ ایک بار پھر پرتشدد تصادم کی لپیٹ میں آ گیا، جہاں طلبہ یونین کے صدر نتیش کمار سمیت 28 طلبہ اور پولیس کے درمیان جھڑپ ہوئی، جس میں 6 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ طلبہ نے رکاوٹیں توڑ کر نیلسن منڈیلا روڈ پر احتجاج کیا، جو ٹریفک جام کا باعث بنا۔ پولیس نے فوری طور پر 19 مرد اور 9 خواتین کو گرفتار کیا، جبکہ یونیورسٹی انتظامیہ نے نتیش پر 10,000 روپے جرمانہ عائد کر دیا، الزام لگاتے ہوئے کہ انہوں نے ڈین آف اسٹوڈنٹس آفس کے قریب رکاوٹیں توڑیں اور املاک کو نقصان پہنچایا۔ واقعے کی تفصیلات 6 اکتوبر 2025 کی شام جے این یو کے مغربی گیٹ پر 70-80 طلبہ جمع ہوئے، جو نیلسن منڈیلا روڈ پر احتجاج کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ پولیس نے رکاوٹیں لگا دیں، اور ابتدائی مذاکرات کے بعد طلبہ مشتعل ہو گئے، جس سے ہاتھا پائی شروع ہوئی۔ پولیس کے مطابق، طلبہ نے رکاوٹیں توڑ دیں اور ٹریفک جام کر دیا۔ ڈی سی پی نے بتایا کہ ’6 اہلکار (4 مرد، 2 خواتین) زخمی ہوئے، جنہیں طبی امداد دی گئی۔‘ طلبہ یونین نے احتجاج کو ’ہاسٹل خالی کرنے کے نوٹس‘ کے خلاف قرار دیا، جبکہ انتظامیہ نے نتیش پر ’قانون کی خلاف ورزی‘ کا الزام لگایا۔ گرفتار طلبہ کو حراست میں لے لیا گیا، اور قانونی کارروائی شروع ہو گئی۔ کانگریس رہنما جے رام رمیش نے کہا: ’’طلبہ کا احتجاج جمہوریت کی علامت ہے، پولیس کی کارروائی ناقابل قبول۔‘‘ بی جے پی نے ’طلبہ کی بدامنی‘ کی مذمت کی۔ جے این یو، جو طلبہ احتجاج کا مرکز رہا ہے، 2020 کے CAA احتجاج کے بعد سے تنازعات کا شکار ہے۔ ’’طلبہ کی آواز دبانا جمہوریت پر حملہ ہے۔‘‘ — جے رام رمیش حوالہ جات دی ہندو، انڈیا ٹوڈے، ٹائمز آف انڈیا، ہندوستان ٹائمز، دی انڈین ایکسپریس، ایکس پوسٹ