
سوڈان میں لینڈ سلائیڈنگ سے تباہی: مارّا پہاڑوں کا گاؤں ملبے میں تبدیل، 1000 سے زائد ہلاک
سوڈان کے مغربی دارفور میں مارّا پہاڑی علاقے کے گاؤں تراسین کو 31 اگست 2025 کی رات ایک ہولناک لینڈ سلائیڈ نے ملبے کے ڈھیر میں بدل دیا۔ شدید بارشوں کے بعد پیش آنے والے اس سانحے میں 1000 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے، جبکہ صرف ایک شخص زندہ بچ پایا۔ سوڈان لبریشن موومنٹ/آرمی (ایس ایل ایم/اے) نے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی اداروں سے فوری مدد کی اپیل کی ہے تاکہ مرد، خواتین اور بچوں سمیت متاثرین کی لاشیں ملبے سے نکالی جا سکیں۔ یہ تباہی سوڈان کے جاری خانہ جنگی بحران اور غذائی قلت کے درمیان ایک ناقابل بیان المیہ ہے۔ واقعے کی تفصیلات سوڈان لبریشن موومنٹ/آرمی کے مطابق، 31 اگست کی رات مارّا پہاڑوں میں مسلسل بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈ نے تراسین گاؤں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ گاؤں کے تقریباً تمام مکین، جن کی تعداد 1000 سے زائد تھی، ملبے تلے دب کر ہلاک ہوگئے۔ دارفور کے فوج کے حامی گورنر منی مناوی نے اسے ’انسانی المیہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا: ’یہ سانحہ ہماری برداشت سے باہر ہے۔ ہم عالمی اداروں سے فوری امداد کی اپیل کرتے ہیں۔‘ متاثرہ علاقہ شمالی دارفور کے شہر الفاشر سے نقل مکانی کرنے والے پناہ گزینوں کا ٹھکانہ تھا، جہاں خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق، شدید بارشوں نے مارّا پہاڑوں کے ڈھلوانوں کو غیر مستحکم کر دیا، جس سے یہ تباہ کن لینڈ سلائیڈ پیش آیا۔ ایس ایل ایم/اے کے سربراہ عبدالواحد محمد نور نے بتایا کہ ’گاؤں مکمل طور پر زمین بوس ہو چکا ہے، اور امدادی ٹیمیں ملبے سے لاشیں نکالنے کے لیے جدوجہد کر رہی ہیں۔‘ جاری خانہ جنگی کے باعث دارفور تک امدادی رسائی محدود ہے، جس نے بچاؤ کے کاموں کو مزید مشکل بنا دیا۔ پس منظر اور چیلنجز سوڈان اپریل 2023 سے فوج اور ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے درمیان خونریز خانہ جنگی کا شکار ہے، جس نے ملک کو دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں دھکیل دیا۔ دارفور میں الفاشر شہر آر ایس ایف کے محاصرے میں ہے، اور لاکھوں لوگ نقل مکانی کر کے مارّا پہاڑوں جیسے دور افتادہ علاقوں میں پناہ لے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق، سوڈان کی نصف سے زائد آبادی (تقریباً 25 ملین) غذائی قلت کا شکار ہے، اور جاری تنازع نے امدادی سرگرمیوں کو شدید متاثر کیا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث شدید بارشیں اور لینڈ سلائیڈنگ جیسے واقعات سوڈان میں بڑھ رہے ہیں۔ ورلڈ فوڈ پروگرام نے دارفور میں قحط کی صورتحال کو ’عالمی ہنگامی صورتحال‘ قرار دیا ہے۔ امدادی اداروں کے لیے جاری جنگ اور ناقص انفراسٹرکچر بچاؤ اور بحالی کے کاموں میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ عالمی ردعمل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے ایکس پر اس سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’ہم متاثرین کے اہلخانہ کے ساتھ ہیں اور ہر ممکن امداد کے لیے تیار ہیں۔‘ اقوام متحدہ اور دیگر امدادی تنظیموں نے فوری امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا ہے، لیکن جنگ کی وجہ سے امداد کی ترسیل میں مشکلات ہیں۔ سوڈان کی حکومت اور باغی گروپوں نے عالمی برادری سے فوری مدد کی اپیل کی ہے تاکہ متاثرین کی لاشیں نکالی جا سکیں اور زندہ بچ جانے والے واحد شخص کی بحالی ممکن ہو۔ ’’یہ سانحہ ہمارے دلوں کو چھلنی کر گیا ہے۔ عالمی برادری کو متاثرین کے لیے آگے آنا ہوگا۔‘‘ — منی مناوی حوالہ جات رائٹرز، الجزیرہ، دی گارڈین، این ڈی ٹی وی، بی بی سی، ایکس پوسٹ