
جی ایس ٹی کونسل کی تاریخی میٹنگ: ٹیکس سلیب میں بڑی تبدیلی، اشیاء سستی ہوں گی
نئی دہلی میں آج (3 ستمبر 2025) سے شروع ہونے والی جی ایس ٹی کونسل کی 56ویں میٹنگ پورے ملک کی نظروں کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ دو روزہ اجلاس میں ٹیکس سلیب کو چار سے کم کر کے دو کرنے کی تجویز زیر غور ہے، جو 2017 کے جی ایس ٹی نفاذ کے بعد سب سے بڑی اصلاح ہو گی۔ وزیراعظم نریندر مودی کے 15 اگست کے اعلان کے مطابق، 12% اور 28% سلیب ختم کر کے 5% اور 18% کے دو سلیب نافذ کیے جا سکتے ہیں، جبکہ عیاشی اور مضر صحت اشیاء (سین گڈز) کے لیے 40% کا نیا سلیب متعارف ہو سکتا ہے۔ اس سے روزمرہ کی اشیاء سستی ہونے کی توقع ہے، جو عوام کے لیے ’دیوالی کا تحفہ‘ ثابت ہو گی۔ میٹنگ کی اہم تجاویز جی ایس ٹی کونسل، جس کی سربراہی وفاقی وزیر خزانہ نرملا سیتھارمن کر رہی ہیں، آج سے 4 ستمبر تک نئی دہلی میں اجلاس کرے گی۔ اس میٹنگ میں ٹیکس ڈھانچے کو آسان بنانے، روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں کمی، اور کاروباری سہولتوں کے لیے اقدامات پر غور ہو گا۔ 99% اشیاء جو فی الحال 12% سلیب میں ہیں، 5% میں منتقل ہوں گی، جبکہ 90% اشیاء 28% سے 18% میں آئیں گی۔ اس سے صابن، نمکین، کپڑے، جوتے (1000 روپے سے کم)، ٹی وی، اے سی، اور موبائل فون سستے ہوں گے۔ خوراک کی اشیاء جیسے چاکلیٹ، آئس کریم، پاستا، پراٹھا، اور کارن فلیکس پر زیرو یا 5% ٹیکس لگ سکتا ہے۔ تعلیمی اشیاء جیسے پنسل، شارپنر، نقشے، اور پریکٹس بکس کو جی ایس ٹی سے مکمل استثنیٰ ملنے کی تجویز ہے۔ ہینڈلوم مصنوعات اور سیمنٹ ریڈی مکس کنکریٹ بھی سستا ہو گا۔ صحت اور زندگی کے انشورنس پریمیم پر 18% ٹیکس ختم کرنے کی تجویز بھی زیر بحث ہے، جس سے عام آدمی کو بڑی راحت ملے گی۔ پس منظر اور توقعات وزیراعظم مودی نے اپنی 79ویں یوم آزادی تقریر میں ’نیکسٹ جنریشن جی ایس ٹی اصلاحات‘ کا اعلان کیا تھا، جسے ’عوام کے لیے دیوالی کا تحفہ‘ قرار دیا۔ گروپ آف منسٹرز (جی او ایم) کی سفارشات کی روشنی میں یہ اصلاحات نافذ ہوں گی، جن کا مقصد ٹیکس نظام کو شفاف اور سادہ بنانا ہے۔ بی جے پی کے ترجمان پردیپ بھنڈاری نے کہا: ’یہ اصلاحات نہ صرف عام آدمی کو راحت دیں گی بلکہ کاروبار اور معیشت کو بھی فروغ دیں گی۔‘ تاہم، کچھ ریاستیں آمدنی کے نقصان کے خدشے کے پیش نظر محتاط ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلیاں خوردہ قیمتوں کو کم کریں گی اور صارفین کی قوت خرید بڑھائیں گی۔ تاہم، سین گڈز جیسے تمباکو اور پان مصالحہ پر 40% ٹیکس سے سرکاری آمدنی بڑھے گی۔ اجلاس میں پرے فلڈ ریٹرن اور خودکار ریفنڈز جیسے اقدامات بھی زیر غور ہیں، جو چھوٹے کاروباریوں کے لیے سہولت پیدا کریں گے۔ ’’یہ اصلاحات عام آدمی کی جیب پر بوجھ کم کریں گی اور معاشی ترقی کی نئی راہ کھولیں گی۔‘‘ — نرملا سیتارمن حوالہ جات انڈیا ٹوڈے، دی ہندو، کلیئر ٹیکس، ٹائمز آف انڈیا، اپسٹاکس، ایکس پوسٹ