https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/9711_2025-09-06_islamictube.jpg

ممبئی بم دھمکی: اشون کمار سپرا نوئیڈا سے گرفتار، 34 دھماکوں کی دھمکی

ممبئی میں دہشت گردی کی دھمکی: ملزم گرفتار، گودی میڈیا اور ہندوتوادی جماعتوں کا پروپیگنڈہ دھمکی دینے والا ملزم گرفتار ممبئی، جو ہندوستان کا معاشی قلب کہلاتا ہے، ایک بار پھر دہشت گردی کی دھمکی سے لرز اٹھا تھا۔ لیکن ممبئی پولیس کی چوکنا کارروائی نے اس دھمکی کے پیچھے چھپے کردار کو بے نقاب کر دیا۔ کرائم برانچ نے نوئیڈا سے 50 سالہ اشون کمار سپرا نامی شخص کو گرفتار کیا، جو بہار کا رہائشی ہے۔ اس نے ممبئی ٹریفک پولیس کے واٹس ایپ نمبر پر دھمکی آمیز پیغام بھیجا تھا، جس میں 400 کلوگرام آر ڈی ایکس اور 34 خودکش بمباروں کے ذریعے شہر کو تباہ کرنے کی بات کہی گئی تھی۔ پیغام میں لشکر جہادی نامی تنظیم کا حوالہ دیتے ہوئے اننت چتردشی اور گنیش وسرجن کے موقع پر دھماکوں کی دھمکی دی گئی تھی۔ ممبئی پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ملزم کی فون کالز اور لوکیشن کو ٹریس کیا اور اسے نوئیڈا سے گرفتار کر لیا۔ ملزم کے زیر استعمال فون اور سم کارڈ بھی برآمد کر لیے گئے ہیں، اور اسے مزید تفتیش کے لیے ممبئی لایا جا رہا ہے۔ پولیس نے شہر کی سیکیورٹی کو مزید سخت کر دیا، تاج ہوٹل، ایئرپورٹ اور دیگر اہم مقامات پر سیکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے۔ اننت چتردشی اور گنیش وسرجن کے لیے 21,000 سے زائد پولیس اہلکار اور 150 سے زیادہ افسران تعینات کیے گئے تھے، جبکہ AI کے ذریعے ٹریفک اور راستوں کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ گودی میڈیا اور ہندوتوادی جماعتوں کا ممکنہ پروپیگنڈہ اگر یہ دھمکی دینے والا ملزم کوئی مسلمان ہوتا، تو گودی میڈیا اور ہندوتوادی جماعتیں اس واقعے کو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف پروپیگنڈہ کا ہتھیار بناتے۔ ہر بار کی طرح، بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے، میڈیا چینلز اور سوشل میڈیا پر واویلا مچایا جاتا کہ "دہشت گردی کا تعلق اسلام سے ہے"۔ رات دن سرخیاں چلتیں، جن میں بغیر تحقیق کے مسلمانوں کو موردِ الزام ٹھہرایا جاتا۔ ہندوتوادی تنظیمیں اسے موقع بنا کر مسلم کمیونٹی کو نشانہ بناتیں، ان کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کی جاتیں، اور سوشل میڈیا پر جھوٹی افواہوں کا طوفان برپا کیا جاتا۔ ماضی میں بھی ایسی کئی مثالیں موجود ہیں، جہاں بے گناہ مسلمانوں کو دہشت گردی کے جھوٹے الزامات میں برسوں تک جیلوں میں رکھا گیا، ان کی زندگیاں تباہ کی گئیں، اور بالآخر عدالتوں نے انہیں بے قصور قرار دے کر رہا کیا۔ لیکن اس وقت تک ان کا سماجی، معاشی اور نفسیاتی نقصان ناقابل تلافی ہو چکا ہوتا ہے۔ دوسری جانب، جب ملزم کوئی غیر مسلم نکلتا ہے، جیسا کہ اس معاملے میں اشون کمار سپرا، تو میڈیا اور ہندوتوادی جماعتیں خاموشی اختیار کر لیتی ہیں۔ نہ کوئی واویلا ہوتا ہے، نہ ہی کوئی مذہبی رنگ دیا جاتا ہے۔ یہ دوہرا معیار ہر بار واضح ہوتا ہے، لیکن اس پر بات کرنے سے مین اسٹریم میڈیا گریز کرتا ہے۔ نتیجہ یہ واقعہ ایک بار پھر اس حقیقت کو عیاں کرتا ہے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ لیکن بدقسمتی سے، ہر دھمکی یا واقعے کو مخصوص کمیونٹی سے جوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے، جو نہ صرف انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے بلکہ معاشرے میں نفرت اور تقسیم کو فروغ دیتا ہے۔ ممبئی پولیس کی اس تیز رفتار کارروائی کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ میڈیا اور سیاسی جماعتیں اپنے تعصبات کو ترک کریں اور ہر معاملے کو غیر جانبداری سے دیکھیں۔ حوالہ جات ہندوستان ٹائمز، انڈیا ٹوڈے، این ڈی ٹی وی، ٹائمز آف انڈیا، منی کنٹرول، ایکس پوسٹ