
شکارپور: ریلوے ٹریک پر دھماکہ، جعفر ایکسپریس کی چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، چار زخمی
سندھ کے ضلع شکارپور کے سلطان کوٹ کے نواحی علاقے سومرو واہ میں ریلوے ٹریک پر زوردار دھماکے نے خوف و ہراس پھیلا دیا، جہاں پشاور سے کوئٹہ جانے والی جعفر ایکسپریس کی چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں۔ اس المناک حادثے میں چار مسافر زخمی ہوئے، مگر خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس اور رینجرز نے فوری طور پر علاقے کو گھیرے میں لے لیا، جبکہ ریلوے ٹریفک عارضی طور پر معطل ہو گیا۔ حادثے کی تفصیلات حادثہ 6 اکتوبر 2025 کو شام 6 بجے کے قریب پیش آیا، جب جعفر ایکسپریس سلطان کوٹ سے جیکب آباد کی طرف جا رہی تھی۔ دھماکے کی شدت اتنی شدید تھی کہ ٹرین کی چار بوگیاں پٹڑی سے اتر گئیں، جس سے مسافروں میں بھگدڑ مچ گئی۔ زخمیوں کو فوری طبی امداد دی گئی، اور ریلوے حکام نے متبادل ٹرینوں کا بندوبست کیا۔ پولیس کے مطابق، دھماکہ ریلوے ٹریک کے نیچے نصب بارودی مواد کی وجہ سے ہوا، جو ممکنہ طور پر دہشت گرد کارروائی کا نتیجہ ہے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ ’دھماکے کی آواز سنتے ہی ٹرین ہلنے لگی، اور بوگیاں پٹڑی سے الگ ہو گئیں۔ مسافر چیخنے لگے، مگر کوئی بڑا نقصان نہیں ہوا۔‘ ریلوے حکام نے 14 اکتوبر تک کوئٹہ اور دیگر شہروں کے درمیان ٹرین سروس معطل رکھنے کا اعلان کیا، اور مسافروں کو مکمل ریفنڈ کی یقین دہانی کرائی۔ پولیس اور ریلوے کی کارروائی شکارپور پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا، اور بم ڈسپوزل اسکواڈ نے شواہد اکٹھے کیے۔ ریلوے ٹریک کی مرمت کا کام جاری ہے، اور جعفر ایکسپریس کو متبادل راستوں سے روانہ کرنے کا بندوبست کیا جا رہا ہے۔ وزیر ریلوے حنیف عباسی نے تحقیقات کا حکم دیا، اور 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کی ہے۔ یہ حادثہ حالیہ مہینوں میں ریلوے ٹریک پر دھماکوں کی تیسرا واقعہ ہے، جو دہشت گرد نیٹ ورکس کی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔ ’’ہماری ریلوے سروس عوام کی رگوں میں خون کی طرح ہے۔ اس کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔‘‘ — حنیف عباسی حوالہ جات اردو پوائنٹ، بی بی سی اردو، اردو ایکسپریس، امت نیوز، ایکس پوسٹ