https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/9368_2025-10-07_islamictube.jpg

سپریم کورٹ نے آسام بی جے پی کے ایک AI ویڈیو پر نوٹس جاری کیا ہے جس میں مسلمانوں کو بدنام کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے آسام بی جے پی یونٹ کی جانب سے سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی AI سے تیار کردہ ویڈیو پر نوٹس جاری کیا، جس میں مسلمانوں کو بدنام کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا کہ بی جے پی کی ہار پر ’مسلمان آسام پر قبضہ کر لیں گے‘۔ یہ ویڈیو 15 ستمبر 2025 کو بی جے پی آسام کے آفیشل ایکس ہینڈل پر پوسٹ کی گئی تھی، جس نے عوامی و قانونی حلقوں میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا۔ عدالت نے 27 اکتوبر 2025 کو سماعت مقرر کی ہے۔ ویڈیو اور تنازعہ ویڈیو میں AI سے تیار کردہ من گھڑت مناظر دکھائے گئے، جہاں بی جے پی کی ہار پر مسلمانوں کو ’دشمن‘ کے طور پر پیش کیا گیا، جس میں کھوپڑیوں کے ٹوپوں اور داڑھی والے افراد کو ’قبضہ‘ کرتے دکھایا گیا۔ درخواست گزار قربان علی کے وکیل نظام پاشا نے عدالت کو بتایا کہ یہ ویڈیو عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کی دفعہ 123(3A) اور 125 کی خلاف ورزی ہے، جو مذہبی بنیاد پر اپیل اور دشمنی پھیلانے سے روکتی ہے۔ پاشا نے کہا: ’’ایک منتخب حکومت مذہب یا ذات کی بنیاد پر نفرت پھیلانے والی ویڈیو کو فروغ دے تو یہ آئین کی روح کے خلاف ہے۔‘‘ سپریم کورٹ کی بنچ، جس میں جسٹس وکرم ناتھ اور سندیپ مہتا شامل تھے، نے بی جے پی آسام، الیکشن کمیشن، اور مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ عدالت نے کہا: ’’یہ ویڈیو فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے والی ہے اور فوری ہٹائی جائے۔ ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دی جائے۔‘‘ درخواست میں مزید کہا گیا کہ ویڈیو کی وسیع گردش نے آسام میں کشیدگی بڑھا دی، اور الیکشن کمیشن نے اس پر خاموشی اختیار کی۔ سیاسی ردعمل کانگریس رہنما پونموئی مائتری نے ویڈیو کو ’نفرت کی فلم‘ قرار دیا، جبکہ آسام کانگریس نے بی جے پی پر ’فرقہ وارانہ سیاست‘ کا الزام لگایا۔ بی جے پی آسام کے صدر ہرش دیو نے ویڈیو کی تردید کی، کہتے ہوئے کہ ’یہ جعلی ہے اور بی جے پی کا حصہ نہیں۔‘ تاہم، ایکس پر ویڈیو کی وائرل ہونے سے عوامی غم و غصہ بڑھا، جہاں صارفین نے اسے ’اسلاموفوبیا کی نئی مثال‘ کہا۔ اس واقعہ نے آسام میں آنے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے سیاسی ماحول کو مزید گرم کر دیا، جہاں بی جے پی کی ’ہندو-مسلمان‘ سیاست پر تنقید بڑھ رہی ہے۔ ’’نفرت کی ویڈیو کو فروغ دینا جمہوریت پر حملہ ہے۔ عدالت کا فیصلہ خوش آئند ہے۔‘‘ — نظام پاشا حوالہ جات لائیو لا، دی وائر، دی ہندو، انڈیا ٹوڈے، ٹائمز آف انڈیا، ایکس پوسٹ