https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/2768_2024-11-06_islamictube.jpg

ٹرمپ کی جیت پر روس، یوکرین کا ملا جلا ردعمل: پوتن نے مبارکباد سے کیا انکار

**ٹرمپ کی جیت پر پوتن کی سرد مہری، زلنسکی کے دل کی کلی کھل اٹھی** امریکی صدارتی انتخاب کے نتائج کے بعد پوری دنیا میں ہلچل مچ گئی ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کی کامیابی کی خبریں عام ہوتے ہی بھارت سمیت کئی ممالک سے مبارکبادیں موصول ہو رہی ہیں، مگر اس موقع پر روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ایک نئی کہانی چھیڑ دی ہے۔ انہوں نے صاف کہہ دیا ہے کہ وہ ٹرمپ کو ابھی مبارکباد نہیں دیں گے۔ **"پہلے پالیسیاں دیکھیں گے، پھر کریں گے فیصلے"** کریم لائن کی طرف سے بیان جاری ہوا کہ روس ٹرمپ کے اقدامات کو جانچے بغیر ان کی کامیابی پر خوشیاں نہیں منائے گا۔ پوتن نے یہ بات کہہ کر دو ٹوک پیغام دے دیا کہ یہ کھیل تماشے کا نہیں، بلکہ “میر کے دانہ کا کھیل” ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کو "اچھا یا برا" کہنا ان کی پالیسیوں پر منحصر ہے۔ روس یہ نہیں چاہتا کہ “بھیڑ کے ریوڑ میں بغیر دیکھے بھالے شامل ہو جائے”۔ **امریکہ کو "دوست نہ سہی، دوست نما" کہا جا سکتا ہے** کریم لائن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے امریکی تعلقات پر تلخ لہجے میں کہا کہ روس امریکہ کو "دوست نہیں بلکہ دشمن" سمجھتا ہے، اور اسی لئے ٹرمپ کی نیت اور پالیسیاں دیکھنے کے بعد ہی انہیں قبول کیا جائے گا۔ **یوکرینی صدر زلنسکی کی امیدیں باندھنے کی کوشش** ادھر یوکرین کے صدر ولادیمیر زلنسکی ٹرمپ کی کامیابی پر اتنے خوش ہوئے کہ فوراُ مبارکباد کا پیغام بھیج دیا۔ زلنسکی نے کہا کہ ہم "طاقت کے بل بوتے پر امن قائم کرنے" کے ٹرمپ کے عزم کو سراہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ٹرمپ یوکرین کے لئے امداد بڑھائیں گے۔ زلنسکی نے مزید کہا کہ ان کی اور ٹرمپ کی ملاقات میں یوکرین کی جیت کی منصوبہ بندی اور روس کے خلاف اقدامات پر مفصل بات ہوئی تھی۔ زلنسکی کا بیان اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ ٹرمپ کو یوکرین کا دوست سمجھتے ہیں اور ان سے مستقبل میں مدد کی امید رکھتے ہیں۔ مگر یہ "آنکھ اوٹ پہاڑ اوٹ" کا معاملہ بھی ہو سکتا ہے۔