
بہار ایس آئی آر نے جواب سے زیادہ سوال کھڑے کر دیے ہیں، 5 لاکھ سے زیادہ فرضی ووٹر: کانگریس
بہار کی ووٹر لسٹ: جمہوریت پر سوالات کا سایہ کانگریس کے تحفظات کانگریس کے الیکشن مانیٹرنگ سیل ’ایگل‘ نے ایک تفصیلی بیان میں ووٹر لسٹ کے ’اسپیشل انٹینسو ریویژن‘ (ایس آئی آر) کے عمل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ پارٹی کے ابتدائی تجزیے کے مطابق: 5 لاکھ ڈپلیکیٹ نام: حتمی ووٹر لسٹ میں ایک ہی نام، رشتہ دار کا نام، عمر، جنس اور پتے کے ساتھ 5 لاکھ سے زائد ڈپلیکیٹ اندراجات موجود ہیں۔ 67.3 لاکھ ناموں کی حذف کاری: حیران کن طور پر، 67.3 لاکھ ووٹروں کے نام ہٹائے گئے ہیں، جن میں سے دسواں حصہ سے زائد صرف 15 اسمبلی حلقوں سے تعلق رکھتا ہے۔ بیان میں کہا گیا: "اگر 5 لاکھ سے زائد ڈپلیکیٹ نام اب بھی موجود ہیں، تو اس خصوصی نظرثانی کا مقصد کیا ہے؟ الیکشن کمیشن ان کی تصدیق اور صفائی کیسے کرے گا؟" 30 لاکھ ووٹروں کا معمہ کانگریس نے زور دے کر کہا کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بہار کے 7.72 کروڑ رجسٹرڈ ووٹروں میں سے تقریباً 30 لاکھ اب نومبر 2025 کے اسمبلی انتخابات میں ووٹر نہیں رہے۔ پارٹی نے سوال اٹھایا: یہ 30 لاکھ لوگ کون ہیں؟ ان میں سے کتنوں نے لوک سبھا انتخابات میں ووٹ دیا؟ کیا ان ناموں کی حذف کاری شفاف اور منصفانہ تھی؟ الیکشن کمیشن نے ابھی تک ان ناموں کی حذف کاری کی وجوہات یا ان افراد کی کوئی یونیفائیڈ فہرست پیش نہیں کی، جو عوام کے اعتماد کو متزلزل کر رہا ہے۔ نئے ووٹروں کا تنازعہ بیان کے مطابق، الیکشن کمیشن نے دعویٰ کیا کہ 21.53 لاکھ نئے ووٹر شامل کیے گئے، مگر فارم 6 (نئے ووٹروں کے لیے درخواست فارم) صرف 16.93 لاکھ کے لیے جمع ہوا۔ کانگریس نے پوچھا: باقی 4.6 لاکھ ووٹروں کے فارمز کہاں ہیں؟ کیا انہیں بغیر مناسب طریقہ کار کے شامل کیا گیا؟ کانگریس کے مطالبات پارٹی نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ: نامزدگی کی آخری تاریخ سے 10 دن قبل تک ووٹر لسٹ میں اضافے کی اجازت بند کی جائے۔ حتمی ووٹر لسٹ کو نامزدگی کی تاریخ پر منجمد کیا جائے، اور اس کے بعد کوئی ضمنی یا اضافی فہرست جاری نہ ہو۔ انتخابات صرف اس حتمی فہرست کی بنیاد پر ہوں۔ کانگریس نے کہا کہ قائد حزب اختلاف راہل گاندھی ووٹر لسٹ کی بے ضابطگیوں کا مسلسل ذکر کرتے رہے ہیں۔ پارٹی کا موقف ہے کہ الیکشن کمیشن کے جوابات عوام کا اعتماد بحال کرنے کی طرف ایک اہم قدم ہوں گے۔ جمہوریت کا تقدس اور ایک عہد کانگریس نے اپنے بیان کا اختتام ان الفاظ کے ساتھ کیا: "ہم ووٹر لسٹوں کو شفاف اور صاف بنانے کی ہر کوشش کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ مگر الیکشن کمیشن کو ہمارے سوالات کا جواب دینا ہوگا تاکہ ووٹر لسٹوں کی صداقت پر عوام کا اعتماد بحال ہو۔" یہ تنازعہ محض اعداد و شمار کا نہیں، بلکہ جمہوریت کے بنیادی اصول—شفافیت اور انصاف—کا ہے۔ بہار کے عوام اور ہندوستان کی جمہوریت اس کا جواب مانگتی ہے۔ حوالہ جات دی ہندو، دی نیو انڈین ایکسپریس، ہندوستان ٹائمز، دی وائر، منی کنٹرول، ایکس پوسٹ