https://islamictube.in/new_site/public/images/news_images/5254_2025-10-10_islamictube.webp

فیس تنازعہ: سپریم کورٹ کا طلبہ کے حق میں فیصلہ

درخواست کی بنیاد نئی سماج پیرنٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر کردہ ایک درخواست نے دہلی کے نجی اسکولوں کی من مانیوں کو عدالت عظمیٰ کے سامنے لا کھڑا کیا۔ درخواست میں کہا گیا کہ دہلی حکومت نے بہت سے نجی اسکولوں کو رعایتی نرخوں پر زمین اس شرط پر فراہم کی تھی کہ فیسوں میں کسی بھی اضافے کے لیے ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کی پیشگی منظوری ضروری ہوگی۔ مگر اسکولوں نے اس شرط کو پامال کرتے ہوئے فیسوں میں 100 فیصد تک اضافہ کر دیا۔ چیف جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس کے. ونود چندرن کی بنچ نے جب درخواست گزار کے دلائل سنے تو اسکول کے وکیل سے سخت لہجے میں سوال کیا: "آپ اس شرط کو کیسے نظرانداز کر سکتے ہیں؟" عدالت نے دہلی حکومت اور غیر امدادی تسلیم شدہ نجی اسکولوں کی ایکشن کمیٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں کے اندر جواب طلب کیا۔ طلبہ کے ساتھ ناروا سلوک درخواست میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ ڈی پی ایس، دوارکا نے تقریباً 30 طلبہ کو بڑھائی گئی فیس ادا نہ کرنے کی سزا دی اور انہیں کلاسوں میں بیٹھنے سے روک دیا۔ ان طلبہ کو لائبریری میں بیٹھنے پر مجبور کیا گیا، جو نہ صرف تعلیمی حق کی توہین ہے بلکہ بچوں کے جذباتی وقار پر بھی حملہ ہے۔ اس پر چیف جسٹس گوائی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: "آپ یہ کیسے کر سکتے ہیں؟ یہ طلبہ ہیں، کوئی مجرم نہیں! انہیں فوری طور پر کلاسوں میں واپس لایا جائے۔" عدالت کی اس ہدایت نے طلبہ کے حق میں ایک مضبوط پیغام دیا کہ تعلیم ایک بنیادی حق ہے، جسے مالی تنازعات کی بھینٹ نہیں چڑھایا جا سکتا۔ ہائی کورٹ کا پیشگی موقف اس سے قبل، دہلی ہائی کورٹ نے بھی ڈی پی ایس، دوارکا کے طرز عمل پر سخت تنقید کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق، اسکول نے فیس تنازعہ پر کچھ طلبہ کو داخلے سے روکنے کے لیے مبینہ طور پر "باؤنسرز" کی خدمات حاصل کی تھیں۔ ہائی کورٹ نے اسے ناقابل قبول قرار دیا تھا، اور اب سپریم کورٹ نے اسے مزید آگے بڑھایا ہے۔ اسکول کا وعدہ اور اگلی سماعت ڈی پی ایس، دوارکا کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل نے عدالت کو یقین دلایا کہ ایسی صورتحال دوبارہ پیش نہیں آئے گی۔ عدالت نے اس عہد کو نوٹ کرتے ہوئے کیس کی اگلی سماعت چار ہفتوں بعد مقرر کی ہے۔ یہ مدت دہلی حکومت اور اسکولوں کو اپنا موقف واضح کرنے کا موقع دے گی۔ عدالت عظمیٰ کا پیغام سپریم کورٹ کا یہ اقدام نہ صرف تعلیمی اداروں کے لیے ایک واضح تنبیہ ہے بلکہ دہلی حکومت کے لیے بھی ایک یاددہانی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لے۔ یہ کیس محض فیسوں کے اضافے کا نہیں، بلکہ تعلیم کے تقدس، طلبہ کے حقوق، اور قانون کی حکمرانی کا ہے۔ جیسا کہ چیف جسٹس نے اپنی سرزنش میں واضح کیا، تعلیمی اداروں کو اپنی طاقت کا ناجائز استعمال نہیں کرنے دیا جائے گا۔ حوالہ جات دی ہندو، ہندوستان ٹائمز، انڈیا ٹوڈے، دی انڈین ایکسپریس ٹائمز آف انڈیا، ایکس پوسٹ