وَ مَنْ كَفَرَ فَلَا یَحْزُنْكَ كُفْرُهٗ اِلَیْنَا مَرْجِعُهُمْ فَنُنَبِّئُهُمْ بِمَا عَمِلُوْا اِنَّ اللّٰهَ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ(۲۳)(سورۃ لقمان)
اور (اے پیغمبر) جس کسی نے کفر اپنا لیا ہے، تمہیں اس کا کفر صدمے میں نہ ڈالے۔ آخر انہیں ہمارے پاس ہی تو لوٹنا ہے، پھر ہم انہیں بتائیں گے کہ انہوں نے کیا کیا ہے ؟ یقینا اللہ سینوں میں چھپی ہوئی باتوں کو بھی خوب جانتا ہے۔(۲۳)(آسان ترجمۃ القران)
عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا ، قَالُوا : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَذَا نَنْصُرُهُ مَظْلُومًا ، فَكَيْفَ نَنْصُرُهُ ظَالِمًا ؟ قَالَ : تَأْخُذُ فَوْقَ يَدَيْهِ(بُخاری:۲۴۴۴)
حضرت انسؓ نے فرمایا کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا ، اپنے بھائی کی مدد کر خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم ۔ صحابہ نے عرض کیا ، یا رسول اللہ ! ہم مظلوم کی تو مدد کر سکتے ہیں ۔ لیکن ظالم کی مدد کس طرح کریں ؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ظلم سے اس کا ہاتھ پکڑ لو ( یہی اس کی مدد ہے ) ۔
مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ غیبت سے چنے کا آسان راستہ یہ ہے کہ دوسرے کا ذکر کرو ہی نہیں نہ اچھائی سے ذکر کرو اور نہ برائی سے ذکر کرو کیونکہ یہ شیطان بڑا خبیث ہے۔ اس لئے کہ جب تم کسی کا ذکر اچھائی سے کرو گے کہ فلاں شخص بڑا اچھا آدمی ہے۔ اس کے اندر یہ اچھائی ہے تو دماغ میں یہ بات رہے گی کہ میں اس کی غیبت تو نہیں کر رہا بلکہ اچھائی سے اس کا ذکر کر رہا ہوں لیکن پھر یہ ہو گا کہ اس کی اچھائیاں بیان کرتے کرتے شیطان کوئی جملہ در میان میں ایسا ڈال دے گا جس سے وہ اچھائی برائی میں تبدیل ہو جائے گی مثلاً وہ کہے گا کہ فلاں شخص ہے تو بڑا اچھا آدمی .. مگر اس کے اندر فلاں خرابی ہے یہ لفظ ”مگر “ آکر سارا کام خراب کر دے گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ گفتگو کا رخ غیبت کی طرف منتقل ہو جائے گا اس لئے حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ دوسروں کا ذکر کرو ہی نہیں۔ نہ اچھائی سے نہ برائی سے اور اگر کسی کا ذکر اچھائی سے کر رہے ہو تو ذرا کمر کس کے بیٹھو تاکہ شیطان غلط راستے پر نہ ڈال دے۔
روزہ میں انہیلر کا استعمال سانس وغیرہ کے مرض میں انہیلر کے استعمال سے روزہ فاسد ہو جائیگا، جو دوا بھاپ کی شکل میں منہ یا ناک کے ذریعہ کھینچی جائے ، خواہ مشین کے ذریعہ کھینچی جاتی ہو یا کسی اور طریقے سے ان سے روزہ فاسد ہو جائے گا۔ (اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۰۰)