آیۃ القران

اِدْفَعْ بِالَّتِیْ هِیَ اَحْسَنُ السَّیِّئَةَ نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا یَصِفُوْنَ(۹۶)(سورۃ المؤمنون)

(لیکن جب تک وہ وقت نہ آئے) تم برائی کا دفعیہ ایسے طریقے سے کرتے رہو جو بہترین ہو۔ جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں ہم خوب جانتے ہیں۔(۹۶)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : ان کی بےہودگیوں کا اور ان کی طرف سے جو تکلیفیں پہنچ رہی ہیں ان کا جواب حتی الامکان نرمی، خوش اخلاقی اور احسان سے دئیے جائیے۔(آسان ترجمۃ القران)

The Deoband Ulama and their Love for Rasulullah S.A.W

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ جَرِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ مَا مِنْ رَجُلٍ يَكُونُ فِي قَوْمٍ يُعْمَلُ فِيهِمْ بِالْمَعَاصِي يَقْدِرُونَ عَلَى أَنْ يُغَيِّرُوا عَلَيْهِ فَلَا يُغَيِّرُوا إِلَّا أَصَابَهُمُ اللَّهُ بِعَذَابٍ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَمُوتُوا(ابو داؤد شریف:۴۳۳۹/کتاب الملاحم)

حضرت جریرؓ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت رسول کریم ﷺ سے سنا۔ آپ ﷺ فرماتے تھے کسی قوم میں جو شخص برے کام کا مرتکب ہو اور قوم کے لوگ قدرت کے باوجود اس شخص اور اس کے کام کو تبدیل نہ کریں تو اللہ تعالیٰ ان لوگوں پر اپنا عذاب ان لوگوں کی موت آنے سے قبل ہی پہنچا دیتا ہے۔(ابو داؤد شریف مترجم/ج:۳/ص:۳۷۶)

Download Videos

عبرت کے نشانات

یہ عالی شان محلات اور مکانات میں زندگی گزارنے والا انسان آئندہ ایک ایسے گھر (قبر) کی طرف جارہا ہوتا ہے جہاں یہ لیٹے گا تو اُٹھ نہیں سکے گا ـ اس کی قبر اس کے لیے اسی صورت میں جنت کا باغ بنے گی جب اس نے قبر کی تیاری کی ہوگی ـ قبر ہمارے لیے عبرت کا ایک مقام ہے ـ ایک عارف کہا کرتے تھے : "اے دوست! قبر پر غور کرو اور دیکھو کہ کیسے کیسے حسینوں کی مٹی خراب ہو رہی ہے ـ " کتنے بے داغ چہرے تھے،ناز و نعمت میں پلے لوگ تھے، جو دنیا میں اپنی مَن مرضی کی زندگی گزارتے تھے، عیش و آرام کی زندگی رہتے تھے، محفل میں زعفرانی مسکراہٹیں بکھیرتے تھے اور لوگ ان کے چہروں کو دیکھتے رہ جاتے تھے،لیکن موت نے ان کو مٹی میں ملادیا،کیڑوں نے ان کے گوشت کو کھا لیا، آج ان کی ہڈیاں بوسیدہ پڑی ہوئی ہیں،آج اگر ان کی قبر کھود کر دیکھی جائے تو وہ عبرت کے نشانات بنے ہوئے ہیں ـ کہاں گئے ان کے زرق برق لباس جو وہ پہنا کرتے تھے؟کہاں گئیں وہ چیزیں جن کو صاف کرکے سمیٹ کر وہ رکھا کرتے تھے؟ کہاں گئے ان کے وہ معاملات جن کی خاطر وہ جان دیا کرتے تھے؟ وہ کاروبار نہ رہا،وہ مال نہ رہا،عزیز و اقارب نہ رہے،سب چیزیں یہیں چھوڑ کر یہ اکیلے اس دنیا سے اگلے سفر پر روانہ ہوگئے ـ ایک نوجوان کسی کو گھر کے حالات اور والد کی بیماری کے متعلق بتاتے ہوئے کہنے لگا : "میرے والد صاحب مرتے مرتے بچے ہیں" کسی بزرگ نے یہ بات سنی تو فرمایا: "عزیزم! تیرے والد صاحب بچتے بچتے مریں گے" میرے دوستو! ہفتے میں ایک دن قبرستان جایا کرو ـ اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان وہاں جاکر اس "شہر خاموشاں" سے عبرت حاصل کرتا ہے ـ

Naats

اہم مسئلہ

بلا عذر شرعی جماعت کی نماز کو ترک کرنا بہت بڑی محرومی ہے ، اور اسلام کے بڑے شعار کو ترک کرنا ہے ، فقہاء کرام کے نزدیک اس جماعت چھوڑنے والے کی شہادت قبول نہیں کی جائے گی اور وہ گنہگار ہوگا ، حدیث شریف میں اس پر سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، نبی کریم ﷺ نے فرمایا: " لم تقبل منه الصلوة التي صلى “۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۳۲)