آیۃ القران

خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ(۴)(سورۃ النحل)

اس نے انسان کو نطفے سے پیدا کیا، پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہ کھلم کھلا جھگڑے پر آمادہ ہوگیا۔(۴)(آسان ترجمۃ القران) یعنی انسان کی حقیقت تو اتنی ہے کہ وہ ایک ناپاک بوند سے پیدا ہوا ہے، لیکن جب اسے ذرا قوت گویائی ملی تو جس ذات نے اسے اس ناپاک بوند سے ایک مکمل انسان بنایا تھا اور اسے اشرف المخلوقات کا رتبہ بخشا تھا اسی ذات کے ساتھ شریک ٹھہرا کر اس سے جھگڑنا شروع کردیا۔ (آسان ترجمۃ القران)

The adaab of holy quraan

حدیث الرسول ﷺ

وَ عَنْهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْمَرْأَةُ عَوْرَةٌ فَإِذَا خَرَجَتِ اسْتَشْرَفَهَا الشَّيْطَانُ . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ (المشکوۃ المصابیح:۳۱۰۹)

حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ سے ہی روایت ہے کہ حضرت رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ عورت پردہ میں رہنے کی چیز ہے، جب وہ گھر سے نکلتی ہے تو شیطان اس کو گھورتا ہے (ترمذی)(الرفیق الفصیح)

Download Videos

علمی لطیفہ

ایک مولانا اپنا لطیفہ بیان کرتے ہیں کہ: متحدہ ہندوستان کے زمانے میں، مَیں اکثر دہلی جایا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ جلسہ میں گیا تو ایک دہلوی مولوی صاحب سے تعارف ہوا- دہلی والوں نے پوسٹر میں میرے نام کے ساتھ *”شیرِ پنجاب“* لکھا تھا اور ان مولوی صاحب کے نام ساتھ *”فخرِ دہلی“*... ایک مجلس میں سارے احباب بیٹھے تھے، یہ پوسٹر سامنے تھا۔ دہلوی مولوی صاحب نے مزاحاً فرمایا: مولانا! اگر شیر پنجاب سے *"ی"* اڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (مطلب اُن کا یہ تھا کہ شیر پنجاب سے "ی" نکال دی جائے تو باقی *"شرِ پنجاب"* رہ جاتا ہے) *میں نے عرض کیا:* اور مولانا! اگر فخرِ دہلی کے فخر سے *"ف"* اُڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (باقی *"خَر"* رہ جاتا ہے، خر فارسی میں *گدهے* کو کہتے ہیں). اس لطیفے سے حاضرین بہت محظوظ ہوئے- ایک صاحب جو شاعر بھی تھے، اور شاعر بھی دہلی کے؛ بڑی متانت سے بولے: قبلہ! ان حروف *"ی"* اور *"ف"* کو اڑائیے مت، اپنے استعمال میں لائیے: شیر کی *"ی"* اِن مولانا کو دے دیجئے، تاکہ یہ خر کے بیچ لگا کر *"خیر"* پا سکیں۔ اور فخر کی *"ف"* آپ لے لیجئے تاکہ شر کے آگے لگا کر *"شرف"* حاصل کر سکیں۔ *لفظوں کا برمحل استعمال بھی ایک خوب صورت ہنر ہے، یہ ہنر جاننے والا واقعی بڑا ہنر مند ہوتا ہے*

Naats

اہم مسئلہ

بعض لوگ مردے کو غسل دینے سے پہلے اُس کا ناخن بال وغیرہ کاٹتے ہیں ، اُن کا یہ عمل مکروہ ہے، اس لیے اِس عمل سے احتراز کرنا چاہیے۔(اہم مسائل/ج:۶/ص:۱۰۲)