آیۃ القران

مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهٖ وَ مَنْ اَسَآءَ فَعَلَیْهَا ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ تُرْجَعُوْنَ(۱۵)(سورۃ الجاثیۃ)

جو شخص بھی نیک کام کرتا ہے وہ اپنے ہی فائدے کے لیے کرتا ہے اور جو برا کام کرتا ہے وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے، پھر تم سب کو اپنے پروردگار ہی کے پاس واپس لایا جائے گا(۱۵)(آسان ترجمۃ القران)

آسودگان خاک

حدیث الرسول ﷺ

وَعَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: ”إِذَا اجْتَمَعَ الدَّاعِيَانِ فَأَجِبْ أَقْرَبَهُمَا بَابًا وَإِنْ سَبَقَ أَحَدُهُمَا فَأَجِبِ الَّذِي سَبَقَ“ رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ(مشکوٰۃ المصابیح : باب الوليمہ)

حضرت نبی کریم ﷺ کے اصحاب میں سے ایک شخص سے رایت ہے کہ بلا شبہ حضرت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب دو دعوت دینے والے جمع ہو جائیں، تو اس کی دعوت قبول کرو جو ان میں سے دروازہ کے اعتبار سے زیادہ قریب ہے، اور اگر ان میں سے ایک نے پہلے دعوت دی ہے، تو اس کی دعوت قبول کرو جس نے پہلے دعوت دی ہے ۔ (الرفیق الفصیح/ج:۱۶/ص:۳۷۳)

Download Videos

​​​​کوڑے کھانا منظور ہے،منصبِ قضا منظور نہیں :

ابن ہبیرہ نے امام ابو حنیفہ رحمتہ اللہ علیہ(¹) کو منصب قضا سونپنا چاہا، لیکن انھوں نے اسے قبول کرنے سے انکار کردیا ـ امام ابو حنیفہؒ کے اس انکار پر اس نے قسم کھالی کہ اگر امام صاحب نے منصب قضا تسلیم نہیں کیا تو میں انھیں کوڑے لگاؤں گا اور پھر قید خانے میں ڈال دوں گا ـ امام ابو حنیفہؒ نے اس کی بارہا کوشش کے باوجود منصب قضا قبول کرنے سے انکار کردیا ، چنانچہ ابن ہبیرہ نے امام ابو حنیفہؒ کو اس قدر کوڑے لگائے کہ آپ کا منہ اور سر مار سے پھول گیا ـ امام ابو حنیفہؒ نے فرمایا : (( الضَّرْبُ بِالسِّیَا طِ فِی الدُّنْیَا أَھْوَن عَلَیَّ مِنَ الضَّرْبِ بِمَقَاطِعِ الْحَدِیدِ فِی الآخِرَۃِ )) " دنیا میں کوڑے کھالینا میرے لیے اس سے کہیں زیادہ آسان ہے کہ آخرت میں مجھے لوہے کے گُرز کا سامنا کرنا پڑےـ" ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ (❶) امام ابو حنیفہ نعمان بن ثابتؒ بہت بڑے عالم دین اور فقیہ تھے ـ وہ 80ھ/699ء میں "حدود" میں پیدا ہوئے ـ وہ کوفے میں خزّ (ریشمی کپڑا) بناتے اور اس کی تجارت کرتے تھے ـ امام ابو حنیفہؒ ، امام حمادؒ کے شاگرد تھے ـ ابن ہبیرہ کے بعد خلیفہ منصور نے انھیں قاضی بنانا چاہا مگر وہ آمادہ نہ ہوئے تو منصور نے 146ھ میں انھیں قید کردیا ـ انھوں نے بغداد میں قید ہی میں 150ھ/767ھ میں وفات پائی ـ امام یوسف،امام محمد،اور امام زفران کے نامور شاگرد تھےـ (اردو دائرہ معارف اسلامیہ ج ۱ ص783-784)

Naats

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص اپنی قسم توڑ دے تو اس پر قسم کا کفارہ لازم ہوگا ، اور وہ یہ ہے : دس مسکینوں کو دو وقت کھانا کھلانا ، یا ان کو کپڑا دینا، یا ایک غلام آزاد کرنا ، ان تینوں میں اختیار ہے جس سے چاہے کفارہ ادا کرے، اور اگر ان تینوں میں سے کسی ایک پر بھی قدرت نہ ہو تو تین دن لگا تار روزے رکھے۔ بعض لوگ کھانا کھلانے یا کپڑا دینے پر قدرت کے باوجود اپنی قسم کا کفارہ تین روزے رکھ کر ادا کرتے ہیں ، اور یوں خیال کرتے ہیں کہ ان کا کفارہ ادا ہو گیا، جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ کفارہ ادا نہیں ہوا، کیوں کہ روزوں کے ذریعہ ادائیگی کفارہ صحیح ہونے کیلئے کھانا کھلانے ، اور کپڑا پہنانے سے عاجز ہونا شرط ہے۔ (اہم مسائل/ج:۳/ص:۲۰۶)