آیۃ القران

أَمْ حَسِبَ الَّذِيْنَ فِي قُلُوبِهِمْ مَّرَضٌ أَنْ لَّنْ يُخْرِجَ اللَّهُ أَضْغَانَهُمْ (۲۹)(سورۃ محمد)

جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) روگ ہے، کیا وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اُن کے چھپے ہوئے کینوں کو اللہ کبھی ظاہر نہیں کرے گا ؟(۲۹)(آسان ترجمۃ القران)

احسن الفتاوی جلد ٨

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ ابْنِ عُمَرَؓ ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الْغَادِرَ يُنْصَبُ لَهُ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَيُقَالُ هَذِهِ غَدْرَةُ فُلَانِ بْنِ فُلَانٍ(ابو داؤد شریف/باب فی الوفاء بالعھد)

حضرت ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ عہد شکنی کرنے والے شخص کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا گاڑا جائے گا اور اس سے کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی عہد شکنی ہے ( تاکہ تمام لوگ اس کی ذلت دیکھیں )(سنن ابو داؤد مترجم/ج:۲)

Download Videos

​​حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کا ایک قبر سے مکالمہ

ایک مرتبہ آپ اپنے ایک عزیز کے جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے ـ قبرستان میں پہنچ کر آپ الگ تھلگ ایک جگہ پر جا کر بیٹھ گئے اور کچھ سوچنے لگے، کسی نے عرض کیا : اے امیر المومنین! آپ تو اس جنازے کے ولی تھے اور آپ ہی علیحدہ بیٹھ گئے؟ فرمایا : ہاں! مجھے ایک قبر نے آواز دے کر کہا : اے عمر بن عبدالعزیز! تو مجھ سے یہ کیوں نہیں پوچھتا کہ میں ان آنے والوں کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہوں؟ میں نے کہا: ضرور بتا ۔ اس نے کہا : جب یہ میرے اندر آتے ہیں تو میں ان کے کفن پھاڑ دیتی ہوں ، میں ان کے بدن کے ٹکڑے کر دیتی ہوں ، سارا خون چوس لیتی ہوں، گوشت کھا لیتی ہوں اور بتاؤ کہ آدمی کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں ؟ کندھوں کو بازؤوں سے جدا کر دیتی ہوں ، بازؤوں کو کلائیوں سے جدا کر دیتی ہوں اور سرینوں کو بدن سے جداد کر دیتی ہوں اور سرینوں سے رانوں کو جدا کردیتی ہوں اور رانوں کو گھٹنوں سے اور گھٹنوں کو پنڈلیوں سے اور پنڈلیوں کو پاؤں سے جدا کردیتی ہوں ـ یہ فرماکر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ رونے لگے اور فرمایا: دنیا کا قیام بہت ہی تھوڑا ہے اور اس کا دھوکہ بہت زیادہ ہے ـ اس میں جو عزیز ہے وہ آخرت میں ذلیل ہے،اس میں جو دولت والا ہے وہ آخرت میں فقیر ہے، اس کا جوان بہت جلد بوڑھا ہوجائے گا ـ(الـعـاقبۃ فی ذکر الموت ـ الاشبلی ص ا۹۱)

Naats

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص کسی سے قرض لے اور قرض خواہ کے پاس اپنی موٹر سائیکل گروی رکھے ، تو قرض خواہ کیلئے اس کا استعمال جائز نہیں ہے ، البتہ اگر استعمال کا کرایہ بازاری نرخ کے مطابق مقرر کر کے اسے قرض میں محسوب کیا جائے تو یہ جائز ہے ، مگر اب عقد رہن ختم ہو کر عقد اجارہ ہو جائیگا ، اور تجدید قبضہ ضروری ہوگا۔(اہم مسائل/ج:۴/ص:۱۵۶)