عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " يُسَلِّمُ الصَّغِيرُ عَلَى الْكَبِيرِ، وَالْمَارُّ عَلَى الْقَاعِدِ، وَالْقَلِيلُ عَلَى الْكَثِيرِ "(بُخاری شریف ۶۲۳۱)
نبی ﷺ نے فرمایا: ”چھوٹا بڑے کو سلام کرے، اور گزرنے والا بیٹھے ہوؤں کو سلام کرے، اور تھوڑے زیادہ کو سلام کریں“ (تھوڑے تھوڑے ہونے کی وجہ سے ادنی ہیں، پس وہ زیادہ کو سلام کریں)(تحفۃ القاری)
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
فَمَن٘ يَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّةٍ خَيۡرٗا يَرَهٗ (٧) وَمَن٘ يَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّةٖ شَرّٗا يَرَهٗ(٨)(سورۃ الزلزال)
چنانچہ جس نے ذرہ برابر کوئی اچھائی کی ہوگی ، وہ اُسے دیکھے گا (۷) اور جس نے ذرہ برابر کوئی بُرائی کی ہوگی ، وہ اُسے دیکھے گا (۸)(آسان ترجمۃ القران)
اور بے زباں قیدیوں میں سے وہ کتب بھی ہیں جو تم نے لا کر الماری میں بِن مطالعہ رکھی ہیں۔ گرد و غبار کا تہہ چڑھ چکا ہے؛ جیتے جی قبرستان میں مدفون ہیں، اوراق اپنی طبعی زندگی کے ایام کاٹ رہے ہیں مگر بے رحم مجاور کو انسیت کا خیال تک نہیں گزرتا اور نہ یہ کہ اپنائیت کا بھرم رکھ کر گرد و غبار جھاڑ کر آنکھوں سے لگا لے، پیار بھرے لبوں سے بوسہ دے کر کچھ لمحات کے لیے ہی سہی مگر کرے کچھ ورق گردانی۔ - سریر ---------------- " میری زندگی میں دو راتوں کے سوا کوئی رات ایسی نہیں گزری جب میں نے علم کی جستجو میں کچھ ساعتیں کتاب کے ساتھ نہ گزاریں ہوں ، پہلی جب میرے باپ کا جنازہ اٹھا اور دوسری میری شادی کی رات." - الشيخ الرئيس الإمام أبو علي حسين ابن سيناء (بو علی سینا)
شادیوں کے موسم میں بعض لوگوں کی یہ عادت ہوتی ہے کہ جہاں کہیں منڈپ لگا ہوا ہے، کھانا جاری ہے، تو بیٹھ گئے ، کھانا کھا لیا اور چل دیئے، جب کہ انہیں نہ تو کھانے کی دعوت ہوتی ہے، اور نہ اجازت، اس طرح بغیر دعوت اور بغیر اجازت (صراحۃً یا دلالۃً ) کے کسی کے یہاں کھانا کھانا جائز نہیں ہے، اور غیرت و حمیت کے بھی خلاف ہے، حدیث پاک میںہے : ”جو شخص بغیر دعوت کے کھانے کے لیے گیا ، وہ چور بن کر داخل ہوا، اور لٹیر ابن کر واپس ہوا “ (مشكوة المصابيح : ص/۲۷۸، رقم الحدیث : ۳۲۲۲)(کتاب:درسی و تعلیمی اہم مسائل/ ص: ۴۶۰)