آیۃ القران

مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهٖ وَ مَنْ اَسَآءَ فَعَلَیْهَا ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ تُرْجَعُوْنَ(۱۵)(سورۃ الجاثیۃ)

جو شخص بھی نیک کام کرتا ہے وہ اپنے ہی فائدے کے لیے کرتا ہے اور جو برا کام کرتا ہے وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے، پھر تم سب کو اپنے پروردگار ہی کے پاس واپس لایا جائے گا(۱۵)(آسان ترجمۃ القران)

اخبار التنزیل (قرآن و حدیث کی پیشن گوئیاں)

حدیث الرسول ﷺ

وَعَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: ”إِذَا اجْتَمَعَ الدَّاعِيَانِ فَأَجِبْ أَقْرَبَهُمَا بَابًا وَإِنْ سَبَقَ أَحَدُهُمَا فَأَجِبِ الَّذِي سَبَقَ“ رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ(مشکوٰۃ المصابیح : باب الوليمہ)

حضرت نبی کریم ﷺ کے اصحاب میں سے ایک شخص سے رایت ہے کہ بلا شبہ حضرت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب دو دعوت دینے والے جمع ہو جائیں، تو اس کی دعوت قبول کرو جو ان میں سے دروازہ کے اعتبار سے زیادہ قریب ہے، اور اگر ان میں سے ایک نے پہلے دعوت دی ہے، تو اس کی دعوت قبول کرو جس نے پہلے دعوت دی ہے ۔ (الرفیق الفصیح/ج:۱۶/ص:۳۷۳)

Download Videos

​​​​مولانا ادریس کاندھلوری رحمہ اللہ کا عجیب واقعہ

مولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ کا واقعہ ہے۔ بیچارے بڑے بھولے بھالے اور سیدھے سادھے تھے۔ ہر وقت ان کا دھیان اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف لگا رہتا تھا۔ اور کثرت کے ساتھ مطالعہ کرتے تھے،ایک دفعہ یہاں تشریف لائے،میرے یہاں قیام تھا۔میں نے اپنے صاجزادے سے کہا،حضرت حج کے لئے تشریف لے جارہے ہیں اس لئے کچھ ضروریات ہیں ذرا تم ساتھ بازار چلے جاؤ۔ جب شام کو واپس تشریف لائے تو فرمانے لگے،بھائی! میں نے دیکھا کہ جگہ جگہ سڑکوں پر بورڈ لگے ہوئے ہیں اور اس میں لکھا ہے "تبت سنو " "تبت سنو" (تبت سے مولانا مراد قرآن کریم کی سورت لے رہے تھے) لیکن یہ کہیں نہیں لکھا ہے کہ "قل ھواللہ سنو" کیا بات ہے ؟ میں نے کہا، حضرت! آپ سے پڑھنے میں غلطی ہوئے ہے،یہ تبت سنو نہیں ہے بلکہ تبت اسنو (Tibet Snow) ہے، یہ ایک کریم کا نام ہے۔ فرمانے لگے جب ہی مجھے تعجب ہورہا تھا کہ جگہ جگہ تبت سنو لکھا ہے لیکن قل ھواللہ سنو کہیں نہیں ہے

Naats

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص اپنی قسم توڑ دے تو اس پر قسم کا کفارہ لازم ہوگا ، اور وہ یہ ہے : دس مسکینوں کو دو وقت کھانا کھلانا ، یا ان کو کپڑا دینا، یا ایک غلام آزاد کرنا ، ان تینوں میں اختیار ہے جس سے چاہے کفارہ ادا کرے، اور اگر ان تینوں میں سے کسی ایک پر بھی قدرت نہ ہو تو تین دن لگا تار روزے رکھے۔ بعض لوگ کھانا کھلانے یا کپڑا دینے پر قدرت کے باوجود اپنی قسم کا کفارہ تین روزے رکھ کر ادا کرتے ہیں ، اور یوں خیال کرتے ہیں کہ ان کا کفارہ ادا ہو گیا، جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ کفارہ ادا نہیں ہوا، کیوں کہ روزوں کے ذریعہ ادائیگی کفارہ صحیح ہونے کیلئے کھانا کھلانے ، اور کپڑا پہنانے سے عاجز ہونا شرط ہے۔ (اہم مسائل/ج:۳/ص:۲۰۶)