قَالَ فَاذْهَبْ فَإِنَّ لَكَ فِي الْحَيَاةِ أَن تَقُولَ لَا مِسَاسَ ۖ وَإِنَّ لَكَ مَوْعِدًا لَّن تُخْلَفَهُ ۖ وَانظُرْ إِلَىٰ إِلَٰهِكَ الَّذِي ظَلْتَ عَلَيْهِ عَاكِفًا ۖ لَّنُحَرِّقَنَّهُ ثُمَّ لَنَنسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفًا (سورہ طہ)
موسیٰ نے کہا: اچھا تو جا، اب زندگی بھر تیرا کام یہ ہوگا کہ تو لوگوں سے یہ کہا کرے گا کہ مجھے نہ چھونا۔ اور (اس کے علاوہ ) تیرے لئے ایک وعدے کا وقت مقرر ہے جو تجھ سے ٹلایا نہیں جاسکتا۔ اور دیکھ اپنے اس (جھوٹے ) معبود کو جس پر تو جما بیٹھا تھا! ہم اسے جلا ڈالیں گے، اور پھر اس ( کی راکھ ) کو چورا چورا کر کے سمندر میں بکھیر دیں گے۔ (آسان ترجمۃ القران)
لا تَدعُوا عَلى أَنْفُسِكُم، وَلا تدْعُوا عَلى أَولادِكُم، وَلاَ تَدْعُوا عَلَى أَمْوَالِكُم، لا تُوافِقُوا مِنَ اللَّهِ سَاعَةً يُسأَلُ فِيهَا عَطاءً، فيَسْتَجيبَ لَكُم رواه مسلم (مشکوۃ المصابیح)
ترجمه: حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اپنی اولاد اپنے مال اور نفس پر بد دعا نہ کرو، ایسانہ ہوکہ اللہ کی طرف سے تمہیں وہ گھڑی مل جائے جس میں اللہ تعالیٰ دعا کو قبول کرتا ہے، پس اس میں تمہاری بد دعاء قبول ہو جائے ۔“
احتساب میں اتنی گیرائی بھی نہ ہو کہ اپنی شکستوں کے سوا کچھ نظر ہی نہ آئے۔ انسان کو کم از کم اپنے ساتھ مشفق ہونا چاہیے۔ چاہے قدم لڑکھڑائے ہوں، محنت اور لگن میں کمی رہی ہو تب بھی کبھی خود کو زیادہ دوش دینے کی ضرورت نہیں۔ اور نہ ہی کبھی خود سے مایوس ہونا چاہیے۔ --- ایک وقت ہوتا ہے جب انسان زندگی کے لیے بہت سے خواب دیکھتا ہے، آرزوئیں پالتا ہے، خواہشیں رکھتا ہے۔ پھر وقت گزرتا ہے، بہت سی ناکامیوں کا سامنا ہوتا ہے، محرومیوں کا منہ دیکھتا ہے اور اخیر میں صرف ایک خواب بچتا ہے کہ چین زندگی میں آ جائے اور بس!! —مائک
بعض لوگ خصوصیت سے رمضان کے آخری جمعہ ( الوداع ) میں نئے کپڑے پہنتے ہیں، اور مشہور ہے کہ آخری جمعہ کو جس قدر نئے کپڑے پہن لو، اس کا کوئی حساب و کتاب نہ ہوگا اس کا جواب یہ ہے کہ هَاتُوا بُرهَانَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ ( یعنی اگر تم اپنی بات میں سچے ہو تو دلیل بیان کرو(احکام اعتکاف 66)