آیۃ القران

اِنَّ اللّٰهَ عٰلِمُ غَیْبِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ اِنَّهٗ عَلِیْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ۔(۳۸)(سورۃ الفاطر)

بیشک اللہ آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزوں کا علم رکھتا ہے۔ بیشک وہ سینوں میں چھپی ہوئی باتوں کو خوب جانتا ہے۔(۳۸)(آسان ترجمۃ القران)

اسلام اور دور حاضر کے شبہات و مغالطے

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : خَمِّرُوا الْآنِيَةَ ، وَأَجِيفُوا الْأَبْوَابَ ، وَأَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ ، فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا جَرَّتِ الْفَتِيلَةَ ، فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ (بُخاری شریف : ۶۲۹۵)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: برتن کو ڈھانک دو، اور دروازوں کو بھیڑ دو، اور چراغوں کو بجھا دو، اس لئے کہ چھوٹا شرارتی (چوہا) کبھی بتّی گھسیٹتا ہے، پس گھر والوں کو جلا دیتا ہے(تحفۃ القاری)

Download Videos

​​​​مولانا ادریس کاندھلوری رحمہ اللہ کا عجیب واقعہ

مولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ کا واقعہ ہے۔ بیچارے بڑے بھولے بھالے اور سیدھے سادھے تھے۔ ہر وقت ان کا دھیان اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف لگا رہتا تھا۔ اور کثرت کے ساتھ مطالعہ کرتے تھے،ایک دفعہ یہاں تشریف لائے،میرے یہاں قیام تھا۔میں نے اپنے صاجزادے سے کہا،حضرت حج کے لئے تشریف لے جارہے ہیں اس لئے کچھ ضروریات ہیں ذرا تم ساتھ بازار چلے جاؤ۔ جب شام کو واپس تشریف لائے تو فرمانے لگے،بھائی! میں نے دیکھا کہ جگہ جگہ سڑکوں پر بورڈ لگے ہوئے ہیں اور اس میں لکھا ہے "تبت سنو " "تبت سنو" (تبت سے مولانا مراد قرآن کریم کی سورت لے رہے تھے) لیکن یہ کہیں نہیں لکھا ہے کہ "قل ھواللہ سنو" کیا بات ہے ؟ میں نے کہا، حضرت! آپ سے پڑھنے میں غلطی ہوئے ہے،یہ تبت سنو نہیں ہے بلکہ تبت اسنو (Tibet Snow) ہے، یہ ایک کریم کا نام ہے۔ فرمانے لگے جب ہی مجھے تعجب ہورہا تھا کہ جگہ جگہ تبت سنو لکھا ہے لیکن قل ھواللہ سنو کہیں نہیں ہے

Naats

اہم مسئلہ

بسا اوقات بس یا ٹرین کے ذریعہ سفر میں کوئی آدمی ہمارے ساتھ سفر میں ہوتا ہے، اس کی منزل آنے پر وہ اترتا ہے، اور اس کا کوئی سامان وغیرہ ہمارے پاس رہ جاتا ہے، اور ہم اس کو نہ جانتے ہیں اور نہ ہمیں اس کا پتہ ہوتا ہے ، تو اس سامان کا حکم ہے، یہ ہے کہ جب تک یہ خیال ہو کہ وہ شخص سامان کی تلاش میں ہوگا ، اس وقت تک اسے تلاش کیا جائے ، اور جب ملنے سے مایوسی ہو جائے تو اسے صدقہ کر دیا جائے ، یا خود مستحق ہو تو اسے استعمال کرلے۔ (اہم مسائل/ج:۴/ص:۱۸۶)