آیۃ القران

مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَهَا اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌ(۲۲)(سورۃ الحدید)

کوئی مصیبت ایسی نہیں ہے جو زمین میں نازل ہوتی یا تمہاری جانوں کو لاحق ہوتی ہو، مگر وہ ایک کتاب میں اس وقت سے درج ہے جب ہم نے ان جانوں کو پیدا بھی نہیں کیا تھا، یقین جانو یہ بات اللہ کے لیے بہت آسان ہے۔(آسان ترجمۃ القران)

اصلاحی خطبات 3

حدیث الرسول ﷺ

سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ(بُخاری شریف: ۵۷۰۸)

کھمبی من سے ہے، اور اس کا پانی آنکھ کے لئے مفید ہے(تحفۃ القاری)

Download Videos

​​​​اے گناہوں میں غرق انسان موت کو یاد کر :

میرے مسلمان بھائی! جب برائی کا حکم دینے والا نفس امارہ تجھے اللہ اور اس کے پیغمبرﷺ کی نافرمانی کی طرف کھینچے تو تُو.....لذتوں کو توڑنے والی....شہوتوں کو کاٹنے والی....جماعتوں کو جدا جدا کردینے والی....موت کو یاد کیا کر ـ اس بات سے ڈر کہ تجھے اس حال میں موت آئے جس پر اللہ بزرگ و برتر راضی نہ ہو اور تو گھاٹا پانے والوں میں سے ہوجائے ـ جب اندھیرے میں کسی برائی کے لیے تجھے تنہائی ملے....اور نفس امارہ گناہ کی طرف دعوت دے رہا ہو....تو تُو اللہ سے حیاء کر اور نفس کو کہہ دے....جس ذات نے اندھیرا پیدا کیا ہے یقیناً وہ مجھے دیکھ رہی ہے....بڑا فرق ہے اس شخص میں جو زانیہ کی گود میں مرے....اور اس شخص میں جو ارض و سماء کے رب کو سجدہ کرتے ہوئے مرے....بڑا فرق ہے اس شخص میں جو آلات موسیقی فسق اور نافرمانی کے درمیان مرے....اور اس شخص میں جو اللہ واحد مالک جزاء و سزا کا ذکر کرتا ہوا مرے....اب ان میں سے جو تُو چاہتا ہے اپنے نفس کے لیے پسند کرلے ـ

Naats

اہم مسئلہ

اگر کسی قاری یا متکلم کی قرآت و آواز کو کسی آلہ میں محفوظ کر لیا گیا ہو تو اس میں آیت سجدہ کے سننے سے سجدہ تلاوت لازم نہیں ہوگا، کیوں کہ یہ نقل اور عکس ہے، نیز ٹیپ ریکارڈ کا بھی یہی حکم ہے۔ لیکن ریڈیو میں تقاضہ احتیاط یہ ہے کہ آیت سجدہ سن کر سجدہ تلاوت کیا جائے ، بشرطیکہ اس سے اصل آواز براہ راست سنائی دے رہی ہو، کوئی ریکاڈ کردہ آواز نہ ہو۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۷۵)