اصلاحی مواعظ جلد ۷

حدیث الرسول ﷺ

سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا كَانَ الْحَرُّ أَبْرَدَ بِالصَّلَاةِ وَإِذَا كَانَ الْبَرْدُ عَجَّلَ(نسائی شریف: ۵۰۰)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جب گرمی ہوتی تو رسول اللہ ﷺ نماز ظہر کو ٹھنڈی کر کے پڑھتے تھے اور جب سردی ہوتی تو جلدی پڑھتے ۔

آیۃ القران

اَلنَّبِیُّ اَوْلٰى بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ اَنْفُسِهِمْ وَ اَزْوَاجُهٗۤ اُمَّهٰتُهُمْ وَ اُولُوا الْاَرْحَامِ بَعْضُهُمْ اَوْلٰى بِبَعْضٍ فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُهٰجِرِیْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَفْعَلُوْۤا اِلٰۤى اَوْلِیٰٓئِكُمْ مَّعْرُوْفًا كَانَ ذٰلِكَ فِی الْكِتٰبِ مَسْطُوْرًا(۶)(سورۃ الاحزاب)

ایمان والوں کے لیے یہ نبی ان کی اپنی جانوں سے بھی زیادہ قریب تر ہیں، اور ان کی بیویاں ان کی مائیں ہیں۔ اس کے باوجود اللہ کی کتاب کے مطابق پیٹ کے رشتہ دارو دوسرے مومنوں اور مہاجرین کے مقابلے میں ایک دوسرے پر (میراث کے معاملے میں) زیادہ حق رکھتے ہیں الا یہ کہ تم اپنے دوستوں (کے حق میں کوئی وصیت کر کے ان) کے ساتھ کوئی نیکی کرلو۔ یہ بات کتاب میں لکھی ہوئی ہے۔(۶)(آسان ترجمۃ القران) یعنی : یہاں اللہ تعالیٰ نے یہ حقیقت بیان فرمائی ہے کہ اگرچہ حضور نبی کریم ﷺ تمام مسلمانوں کو اپنی جان سے زیادہ عزیز ہیں، اور آپ کی ازواج مطہرات کو سب مسلمان اپنی ماں سمجھتے ہیں، لیکن اس وجہ سے آنحضرت ﷺ اور آپ کی ازواج مطہرات کو میراث کے معاملے میں کسی مسلمان کے اپنے رشتہ داروں پر فوقیت حاصل نہیں ہوئی، چنانچہ جب کسی کا انتقال ہوتا ہے تو اس کی میراث اس کے قریبی رشتہ داروں میں تقسیم ہوتی ہے، آنحضرت ﷺ یا آپ کی ازواج مطہرات کو اس میں سے کوئی حصہ نہیں دیا جاتا، حالانکہ دینی اعتبار سے آپ اور آپ کی ازواج مطہرات دوسرے رشتہ داروں سے زیادہ حق رکھتی ہیں۔ جب آنحضرت ﷺ اور آپ کی ازواج مطہرات کو ان کے دینی رشتے کے باوجود میراث میں شریک کیا گیا تو منہ بولے بیٹے کو محض زبان سے بیٹا کہہ دینے کی بنا پر میراث میں کیسے شریک کیا جاسکتا ہے ؟ البتہ اگر ان کے ساتھ نیکی کا ارادہ ہو تو ان کے لیے اپنے ترکے کے تہائی حصے کی حد تک کوئی وصیت کی جاسکتی ہے۔(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

صفات اصحاب صفّہ رضی اللہ عنہم :

​ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کے چیدہ اور پسندیدہ اور رفیع المرتبت افراد وہ ہیں کہ جن کے متعلق مجھ کو املاء اعلٰی (ملائکہ مقرّبین) نے یہ خبر دی ہے کہ وہ لوگ ظاہر میں خدائے عزّوجلّ کی رحمت واسعہ کا خیال کر کے ہنستے ہیں اور دل ہی دل میں خداوند ذوالجلال کے عذاب و عقاب کی شدت کے خوف سے روتے رہتے ہیں ـ صبح و شام خدا کے پاکیزہ اور پاک گھروں یعنی مسجدوں میں خدا کا ذکر کرتے رہتے ہیں ـ زبانوں سے خدا کو رغبت اور ہیبت ( امید اور خوف) کے ساتھ پکارتے رہتے ہیں اور دلوں سے اس کی لقاء کے مشتاق ہیں ـ لوگوں پر ان کا بار نہایت ہلکا اور خود ان کے نفوس پردہ نہایت بھاری اور گراں ـ زمین پر پاپیادہ نہایت آہستگی اور سکون کے ساتھ چلتے ہیں اکڑتے اور اتراتے ہوئے نہیں چلتے چیونٹی کی چال چلتے ہیں یعنی ان کی رفتار سے تواضع اور مسکنت ٹپکتی ہوئی ہوتی ہے ـ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں پرانے اور بوسیدہ کپڑے پہنتے ہیں ـ ہر وقت خداوند ذوالجلال کے زیر نگاہ رہتے ہیں ـ خدا کی آنکھ ہر وقت ان کی حفاظت کرتی ہے ـ روحیں ان کی دنیا میں ہیں اور دل ان کے آخرت میں ـ آخرت کے سوا ان کو کہیں کا فِکر نہیں ہر وقت آخرت اور قبر کی تیاری میں ہیں ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

Naats

اہم مسئلہ

داڑھی تراشنے اور منڈوانے والے کے یہاں دعوت کھانا؟ حدیث میں آیا ہے کہ فاسق لوگوں کی دعوت قبول نہ کی جائے اور داڑھی منڈوانے اور ترشوانے والے لوگ بھی چوں کہ فاسق ہیں، اس لئے اگر مصلحت کے خلاف نہ ہو تو اُن لوگوں کی دعوت رد کی جاسکتی ہے، خاص کر جب کہ مجلس دعوت میں منکرات ہوں ، تو ممانعت کا حکم اور تاکیدی ہو جاتا ہے۔(کتاب النوزل/ج:۱۶/ص:۷۵)