وَّ ذَكِّرْ فَاِنَّ الذِّكْرٰى تَنْفَعُ الْمُؤْمِنِیْنَ(۵۵)(سورۃ الذاریات)
اور نصیحت کرتے رہو، کیونکہ نصیحت ایمان لانے والوں کو فائدہ دیتی ہے۔(۵۵)(آسان ترجمۃ القران)
عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَتَّخِذُوا شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا(مسلم شریف:۱۹۵۶)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ کسی روح والی چیز کو ( نشانہ بازی کا ) ہدف مت بناؤ ۔“
جلال الدین سیوطی اپنے عقیدت مندوں کو نصیحتیں فرما رہے تھے سات باتیں ایسی ہیں جو کسی بھی انسان کو ذلیل کر سکتی ہیں ۔ (۱) کسی دعوت میں میں بن بلائے پہنچ جانا۔ (۲) کسی مجلس میں اپنے مرتبہ اور حیثیت سے بالاتر جگہ پر بیٹھنا- (۳) مہمان بن کر میزبان پر حکم چلانا - (۴) دوسروں کی باتوں میں دخل دینا - (۵) ان لوگوں سے خطاب کرنا جو سننے کے لیے تیار نہ ہوں - (۶) بد چلن سے دوستی کرنا - (۷) سنگدل اور حریص دولتمند سے مدد کا طالب ہونا -
امتحان میں نقل کرنا یا کروانا امتحان کا مقصود، نصاب سے مطلوب، طلباء کی استعداد وصلاحیت کو جانچنا اور پرکھنا ہے، اس لیے کسی طالب علم کا بحالت امتحان کسی کی جوابی کاپی دیکھ کر نقل کرنا یا کروانا، یا اپنے ساتھ جوابی تحریر لے جانا، احکام انتظامیہ کی خلاف ورزی ممتحن کے ساتھ دھوکہ دہی، اور جھوٹ و خیانت جیسی عظیم قباحتوں کا موجب ہونے کی وجہ سے شرعاً ناجائز اور سخت گناہ ہے۔ (اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۶۲)