الفتاوی الہندیہ (الفتاوی العالمکیریہ) جلد ٥

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَحَبَّ أَسْمَائِكُمْ إِلَى اللَّهِ عَبْدُ اللَّهِ وَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ(مسلم شریف/کتاب الآداب)

حضرت عبداللہ ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تمہارے ناموں میں سے اللہ کے یہاں پسندیدہ نام عبد اللہ اور عبد الرحمن ہیں۔ (تفہیم المسلم/ج:۳/ص:۴۰۹)

آیۃ القران

وَّ تَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا(۳)(سورۃ احزاب)

اور اللہ پر بھروسہ رکھو اور کام بنانے کے لیے اللہ بالکل کافی ہے۔ (۳)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

نیک بننے کا مراقبہ

ایک شخص ابراہیم ابن ادھم رحمہ اللہ کے پاس آیا اور کہا کوئی ایسا طریقہ بتائیے ۔ جس سے میں بڑے کام کرتا رہوں اور گرفت نہ ہو حضرت ابراہیم نے فرمایا پانچ باتیں قبول کرلو پھر جو چاہے کر تُجھے کوئی گرفت نہ ہوگی ۔ (۱)اول یہ کے جب تو کوئی گناہ کرے تو خدا کا رزق مت کھا اس نے کہا یہ تو بڑا مشکل ہے کہ رازق وہی ہے پھر میں کہاں سے کھاؤں؟ فرمایا تو یہ کب مناسب ہے کہ تو جس کا رزق کھائے پھر اس کی نافرمانی کرے (۲)دوسرے یہ کہ اگر تو کوئی گناہ کرنا چاہے تو اس کے ملک سے باہر نکل کر کر اس نے کہا تمام ملک ہی اس کا ہے پھر میں کہاں نکلوں؟ فرمایا تو یہ بات بہت بڑی ہے کہ جس کے ملک میں رہو اس کی بغاوت کرنے لگو (۳) تیسرے یہ کہ جب کوئی گناہ کرے تو ایسی جگہ کر جہاں وہ تُجھے نہ دیکھے اس نے کہا یہ تو بہت ہی مشکل ہے اس لیے کے وہ تو دلوں کا بھید بھی جانتا ہے فرمایا تو یہ کب مناسب ہے کہ تو اس کا رزق کھائے اور اس کے ملک میں رہے اور اسی کے سامنے گناہ کرے (۴)چوتھے یہ کہ جب ملک الموت تیری جان لینے آئےتو اسے کہہ کہ ذرا ٹھہر جا مجھے توبہ کرلینے دے اس نے کہا وہ مہلت کب دیتا ہے ؟ فرمایا یہ تو مناسب ہے کہ اس کے آنے سے پہلے ہی توبہ کرلے اور اس وقت کو غنیمت سمجھ (۵)پانچویں یہ کہ قیامت کے دن جب حکم ہوا کہ اسے دوزخ میں لے جاؤ تو کہنا کہ میں نہیں جاتا اس نے کہا کہ وہ زبردستی بھی لے جائیں گے فرمایا تو اب خود ہی سوچ لے کہ کیا گناہ تُجھے زیادہ عزیز ہے وہ شخص قدموں میں گرگیا اور سچے دل سے تائب ہو گیا

Naats

اہم مسئلہ

غیروں کی دیکھا دیکھی مسلم معاشرے میں ایک یہ رسم بھی رواج پاچکی ہے کہ بعض ماڈرن وجدید تعلیم یافتہ گھرانوں میں میاں بیوی یوم نکاح ( شادی کی سال گرہ) کی یاد میں سیر سپاٹے اور تفریح کی غرض سے نکلتے ہیں ، ہوٹل میں ڈنر کرتے ہیں، آپس میں ایک دوسرے کو گفٹ وغیرہ دیتے ہیں، اور ہر سال اس کا اہتمام کرتے ہیں، جب کہ یہ کوئی اسلامی طریقہ یا شعار نہیں کہ اس کا اہتمام کیا جائے ، بلکہ یہ غیر مسلموں کی تقلید اور قابلِ مذمت عمل ہے، جو کئی ایک قباحتوں پر مشتمل اور فضول خرچی پر مبنی ہے، اس لیے اس رسم بد سے بہر صورت احتر از واجتناب ضروری ہے۔ (اہم مسائل/ج:۹/ص:۲۷۷)