آیۃ القران

وَ اَنِیْبُوْۤا اِلٰى رَبِّكُمْ وَ اَسْلِمُوْا لَهٗ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ(۵۴)(سورۃ الزمر)

اور تم اپنے پروردگار سے لو لگاؤ، اور اس کے فرماں بردار بن جاؤ قبل اس کے کہ تمہارے پاس عذاب آپہنچے، پھر تمہاری مدد نہیں کی جائے گی(۵۴)(آسان ترجمۃ القران)

بزم کہن (تذکرے اور خاکے)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: إِنَّ الدُّنْيَا حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا فَيَنْظُرُ كَيْفَ تَعْمَلُونَ فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَاءَ فَإِنَّ أَوَّلَ فِتْنَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَتْ فِي النِّسَاء - رَوَاهُ مُسلم (مشکوٰۃ المصابیح/کتاب النکاح)

حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ بلا شبہ دنیا میٹھی اور سرسبز ہے، اور اللہ تعالیٰ نے تم کو اس میں خلیفہ بنایا ہے،اس لئے وہ دیکھتا ہے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو؟ تم لوگ دنیا سے محتاط رہو اور عورتوں سے بھی محتاط رہو، کیونکہ بنی اسرائیل میں سب سے پہلا فتنہ عورتوں میں آیا تھا۔ (مسلم شریف)(الرفیق الفصیح)

Download Videos

صفات اصحاب صفّہ رضی اللہ عنہم :

​ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ عیاض بن غنم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میری امت کے چیدہ اور پسندیدہ اور رفیع المرتبت افراد وہ ہیں کہ جن کے متعلق مجھ کو املاء اعلٰی (ملائکہ مقرّبین) نے یہ خبر دی ہے کہ وہ لوگ ظاہر میں خدائے عزّوجلّ کی رحمت واسعہ کا خیال کر کے ہنستے ہیں اور دل ہی دل میں خداوند ذوالجلال کے عذاب و عقاب کی شدت کے خوف سے روتے رہتے ہیں ـ صبح و شام خدا کے پاکیزہ اور پاک گھروں یعنی مسجدوں میں خدا کا ذکر کرتے رہتے ہیں ـ زبانوں سے خدا کو رغبت اور ہیبت ( امید اور خوف) کے ساتھ پکارتے رہتے ہیں اور دلوں سے اس کی لقاء کے مشتاق ہیں ـ لوگوں پر ان کا بار نہایت ہلکا اور خود ان کے نفوس پردہ نہایت بھاری اور گراں ـ زمین پر پاپیادہ نہایت آہستگی اور سکون کے ساتھ چلتے ہیں اکڑتے اور اتراتے ہوئے نہیں چلتے چیونٹی کی چال چلتے ہیں یعنی ان کی رفتار سے تواضع اور مسکنت ٹپکتی ہوئی ہوتی ہے ـ قرآن کی تلاوت کرتے ہیں پرانے اور بوسیدہ کپڑے پہنتے ہیں ـ ہر وقت خداوند ذوالجلال کے زیر نگاہ رہتے ہیں ـ خدا کی آنکھ ہر وقت ان کی حفاظت کرتی ہے ـ روحیں ان کی دنیا میں ہیں اور دل ان کے آخرت میں ـ آخرت کے سوا ان کو کہیں کا فِکر نہیں ہر وقت آخرت اور قبر کی تیاری میں ہیں ـ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

Naats

اہم مسئلہ

لباس کے بارے میں شریعت کی تعلیمات بڑی معتدل ہیں ، شریعت نے کسی مخصوص لباس کو متعین نہیں کیا ، البتہ لباس کی حدود مقرر کی ہیں، جو لباس ان شرعی حدود میں ہوگا وہ لباس شرعی کہلائے گا ، وہ حدود یہ ہیں: نمبر (ا) : لباس اتنا چھوٹا اور باریک اور چست نہ ہو کہ وہ اعضاء ظاہر ہو جائیں جن کا چھپانا واجب ہے۔ نمبر (۲) : لباس ایسا نہ ہو جس میں کفار و فساق کے ساتھ مشابہت ہو۔ نمبر (۳) : لباس سے تکبر و تفاخر ، اسراف و تنعم مترشح نہ ہوتا ہو، ہاں اسراف و تنعم اور نمائش سے بچتے ہوئے اپنا دل خوش کرنے کے لیے قیمتی لباس پہننا جائز ہے۔ نمبر (۴) : مرد کی شلوار، تہبند اور پاجامہ ٹخنوں سے نیچے نہ ہو۔ نمبر (۵) : مرد کا لباس اصلی ریشم کا نہ ہو، کیوں کہ وہ حرام ہے۔ نمبر (۶) : مرد زنانہ اور عورتیں مردانہ لباس نہ پہنیں۔ نمبر (۷) : خالص سرخ رنگ کا لباس پہننا مردوں کے لیے مکروہ ہے ، البتہ کسی اور رنگ کی آمیزش ہو، یا سرخ دھاری دار ہو تو کوئی مضائقہ نہیں۔ (اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۴۳)