تعلیم الدین حصّہ ٤

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : لَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ(باب الْمُسْتَوْشِمَةَ)

حضرت ابن عمر نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مصنوعی بال جوڑ نے والی اور جڑوانے والی اور گودنے والی اور گدوانے والی پر لعنت فرمائی ہے۔(نصر الباری)

آیۃ القران

وَ مَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُوْنَ اَنْ یَّشْهَدَ عَلَیْكُمْ سَمْعُكُمْ وَ لَاۤ اَبْصَارُكُمْ وَ لَا جُلُوْدُكُمْ وَ لٰكِنْ ظَنَنْتُمْ اَنَّ اللّٰهَ لَا یَعْلَمُ كَثِیْرًا مِّمَّا تَعْمَلُوْنَ(۲۲)(سورۃ حم السجدہ)

اور تم (گناہ کرتے وقت) اس بات سے تو چھپ ہی نہیں سکتے تھے کہ تمہارے کان، تمہاری آنکھیں اور تمہاری کھالیں تمہارے خلاف گواہی دیں لیکن تمہارا گمان یہ تھا کہ اللہ کو تمہارے بہت سے اعمال کا علم نہیں ہے (۲۲)(آسان ترجمۃ القران) یعنی: صحیح بخاری کی ایک حدیث میں ہے کہ بعض احمق کافر یہ سمجھتے تھے کہ اگر وہ کوئی گناہ چھپ کر کریں گے تو اللہ تعالیٰ کو اس کا علم نہیں ہوگا، اس وقت وہ یہ سمجھتے تھے کہ ہمارے گناہ کا نہ کوئی گواہ ہے، اور نہ (معاذ اللہ) اللہ تعالیٰ کو اس کا پتہ چلے گا۔ ان کے وہم و گمان میں بھی یہ بات نہیں ہوگی کہ اللہ تعالیٰ تو ہر بات کا گواہ ہے ہی، خود ان کے جسم کے یہ اعضاء بھی ان کے خلاف گواہ بن جائیں گے۔(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

سلف میں کتابی علم کی حیثیت

مولانا فیصل احمد صاحب ندوی بھٹکلی لکھتے ہیں: ہمارے علمائے سلف صرف کتابی علم کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے، یعنی اگر اس کے اساتذہ اور مشائخ نہ ہوں اور صرف کتابوں سے اس نے کچھ علم حاصل کیا ہو تو اس کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی تھی۔ کچھ لوگ تاریخِ اسلام میں ایسے گزرے ہیں جن کا تذکرہ کتابوں میں عظمت کے بجائے مذمت کے ساتھ آتا ہے۔ علمائے سلف ایسے نرے کتابی علم والے سے علمی بحث کے بھی روادار نہیں تھے۔ کیسا عبرت انگیز واقعہ قاضی عیاض رحمہ اللّٰه علیہ نے نقل کیا ہے کہ امام احمد رحمہ اللّٰه علیہ کے زمانہ میں ابن أبي داؤد نامی کتابی علم والے ایک صاحب تھے، وہ اِدھر اُدھر سے اختلافی مباحث چھیڑتے تھے، خلیفۂ وقت معتصم نے امام احمد سے کہا: ذرا ابن أبی داؤد سے بات کرکے خاموش کیجیے، امام احمد نے فرمایا: میں کیسے بات کروں ایسے شخص سے جس کو میں نے کبھی کسی عالم کے در پر نہیں دیکھا؟ غور کیجیے اور عبرت لیجیے کہ ایسے کتابی علم سے لوگ آج کیسے کیسے فتنے برپا کر رہے ہیں۔

Naats

اہم مسئلہ

گالی دینے سے وضو نہیں ٹوٹتا بعض حضرات یہ سمجھتے ہیں کہ گالی دینے سے یا کھل کھلا کر ہنسنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، سو یہ خیال غلط ہے لیکن گالی دینے، غیبت کرنے اور کوئی برا شعر و غیرہ پڑھنے کے بعد وضو کرنا مستحب ہے ، ہاں رکوع سجدہ والی نماز میں قہقہہ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔(اہم مسائل/ج:۲/ص:۵۶)