یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ لْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ(۱۸)(سورۃ الحشر)
اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو، اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اس نے کل کے لیے کیا آگے بھیجا ہے۔ اور اللہ سے ڈرو۔ یقین رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔(۱۸)(آسان ترجمۃ القران)
سَمِعْتُ عَدِيَّ بْنَ حَاتِمٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ(بُخاری: ۱۴۱۷)
میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ کہتے سنا کہ جہنم سے بچو اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا دے کر ہی سہی ( یعنی صدقہ کر کے دوزخ کی آگ سے بچنے کی ضرور کوشش کرو )
عورتوں کے بارے میں وہ پانچ باتیں جو مردوں کو اکثر یا د رہتی ہیں۔ -------------------------------------------------------------------------- إِنَّ كَيْدَ كُنَّ عَظِيمٌ (سورۃ یوسف، آیت:28) ترجمہ: عورتوں کی چال بہت خطرناک ہوتی ہے۔ مَثْنٰى وَثُلٰثَ وَرُبٰع (سورة النساء، آیت:3) ترجمہ: دو دو، تین تین، چار چار عورتوں سے نکاح کرو الرِّجَالُ قَوَّامُونَ عَلَى النِّسَاءِ (سورة النساء، آیت:34) ترجمہ: مرد، عورتوں کے نگران ہیں۔ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ (سورۃ النساء، آیت:11) ترجمہ: (وراثت میں ) مرد کے لیے دو عورتوں کے برابر حصہ ہے۔ نَاقِصَاتُ عَقْلٍ وَدِينِ(صحیح ابن حبان، رقم الحدیث 3323، اسنادہ صحیح) ترجمہ: عورتیں عقل اور دین کے اعتبار سے ناقص ہوتی ہے۔ -------------------------------------------------------------------------- عورتوں کے بارے میں وہ پانچ باتیں جو مردوں کو اکثر یاد نہیں رہتیں۔ وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ (سورة النساء، آیت:19) ترجمہ: عورتوں کے ساتھ بھلائی کے ساتھ زندگی گزارو لِيُنفِقُ ذُو سَعَةٍ مِّنْ سَعَتِهِ (سورۃ الطلاق، آیت:7) ترجمہ: کشادگی والا اپنی کشادگی میں سے خرچ کرے اسْتَوصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا(سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث:1851 ، صیح لغیرہ ) ترجمہ: عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کے بارے میں تم وصیت قبول کرو۔ رِفْقًا بِالْقَوَارِيرِ (مسند الحمیدی، رقم الحدیث: 1209، اسنادہ حسن) ترجمہ: (عورتیں شیشہ کی طرح ہیں) ان شیشوں کے ساتھ نرمی سے پیش آؤ۔ خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لَأَهْلِهِ (ابن ماجہ 1977 صحیح لغيره ) ترجمہ: بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل وعیال کے لیے بہترین ہو۔
غلطی سے زکوۃ زیادہ دے دینا اگر کسی شخص کے ذمہ زکوۃ کی ادائیگی کی مقدار تھوڑی بنتی ہو، اور اس نے غلطی سے زیادہ زکوۃ دیدی ، تو اس کے لئے یہ گنجائش ہے کہ وہ اس زائد مقدار کو آئندہ سال کی زکوۃ میں شمار کرلے، اور اگر اس زائد مقدار کو نفلی صدقہ تصور کرے، اور آئندہ سال کی زکوۃ اپنے وقت پر الگ حساب لگا کر ادا کرے، تو بھی حرج نہیں، بلکہ یہ زیادہ فضیلت کا باعث ہے۔(اہم مسائل/ج:۳/ص:۱۳۸)