آیۃ القران

فَاسْتَقِمْ كَمَا أُمِرْتَ وَمَن تَابَ مَعَكَ وَلَا تَطْغَوْا إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ (۱۱۲)(سورۃ ھود)

لہذا (اے پیغمبر!) جس طرح تمہیں حکم دیا گیا ہے، اُس کے مطابق تم بھی سیدھے راستے پر ثابت قدم رہو، اور وہ لوگ بھی جو توبہ کر کے تمہارے ساتھ ہیں، اور حد سے آگے نہ نکلو۔ یقین رکھو کہ جو عمل بھی تم کرتے ہو، وہ اُسے پوری طرح دیکھتا ہے(۱۱۲)(آسان ترجمۃ القران)

تفسیر مظہری جلد ١١

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ أَنَّهُ مَرَّ بِقَوْمٍ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ شَاةٌ مَصْلِيَّةٌ، فَدَعَوْهُ فَأَبٰى أَنْ يَأْكُلَ قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الدُّنْيَا وَلَمْ يَشْبَعْ مِنَ الْخُبْزِ الشَّعِيرِ‏ (بُخاری شریف :۵۴۱۴)

حضرت ابو ہریرہؓ ایک قوم کے پاس سے گزرے، ان کے سامنے بھنی ہوئی بکری تھی، انھوں نے ابو ہریرہؓ کو کھانے پر بلایا، آپ نے کھانے سے انکار کر دیا ( آپ کو دور نبوی یاد آ گیا ) پس فرمایا: نبی ﷺ دنیا سے تشریف لے گئے اور آپ کو جَو کی روٹی پیٹ بھر کر نصیب نہیں ہوئی۔(تحفۃ القاری)

Download Videos

علمی لطیفہ

ایک مولانا اپنا لطیفہ بیان کرتے ہیں کہ: متحدہ ہندوستان کے زمانے میں، مَیں اکثر دہلی جایا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ جلسہ میں گیا تو ایک دہلوی مولوی صاحب سے تعارف ہوا- دہلی والوں نے پوسٹر میں میرے نام کے ساتھ *”شیرِ پنجاب“* لکھا تھا اور ان مولوی صاحب کے نام ساتھ *”فخرِ دہلی“*... ایک مجلس میں سارے احباب بیٹھے تھے، یہ پوسٹر سامنے تھا۔ دہلوی مولوی صاحب نے مزاحاً فرمایا: مولانا! اگر شیر پنجاب سے *"ی"* اڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (مطلب اُن کا یہ تھا کہ شیر پنجاب سے "ی" نکال دی جائے تو باقی *"شرِ پنجاب"* رہ جاتا ہے) *میں نے عرض کیا:* اور مولانا! اگر فخرِ دہلی کے فخر سے *"ف"* اُڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (باقی *"خَر"* رہ جاتا ہے، خر فارسی میں *گدهے* کو کہتے ہیں). اس لطیفے سے حاضرین بہت محظوظ ہوئے- ایک صاحب جو شاعر بھی تھے، اور شاعر بھی دہلی کے؛ بڑی متانت سے بولے: قبلہ! ان حروف *"ی"* اور *"ف"* کو اڑائیے مت، اپنے استعمال میں لائیے: شیر کی *"ی"* اِن مولانا کو دے دیجئے، تاکہ یہ خر کے بیچ لگا کر *"خیر"* پا سکیں۔ اور فخر کی *"ف"* آپ لے لیجئے تاکہ شر کے آگے لگا کر *"شرف"* حاصل کر سکیں۔ *لفظوں کا برمحل استعمال بھی ایک خوب صورت ہنر ہے، یہ ہنر جاننے والا واقعی بڑا ہنر مند ہوتا ہے*

Naats

اہم مسئلہ

رکعت پانے کیلئے دوڑ نامنع ہے، خواہ رکوع نہ ملے ، اس لئے کہ آپ ﷺ کا ارشاد ہے: جب نماز کیلئے جماعت کھڑی ہو تو تم دوڑتے ہوئے نہ آؤ ، اور اطمینان کے ساتھ چل کر آؤ ، جتنی رکعتیں ملے ان کو پڑھ لو، اور جو چھوٹ جائے اس کو بعد میں ادا کرلو۔ (اہم مسائل/ج:۱/ص: ۵۰)