وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِیْنَ سَخِرُوْا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ۠(۱۰)(سورۃ الانعام)
اور (اے پیغمبر) حقیقت یہ ہے کہ تم سے پہلے بھی بہت سے رسولوں کا مذاق اڑایا گیا ہے لیکن نتیجہ یہ ہوا کہ ان میں سے جن لوگوں نے مذاق اڑایا تھا ان کو اسی چیز نے آگھیرا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔ (۱۰)(آسان ترجمۃ القران)
عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنْ كُنَّا آَلَ مُحَمَّدٍ نَمْكُثُ شَهْرًا مَا نَسْتَوْقِدُ بِنَارٍ إِنْ هُوَ إِلَّا الْمَاءُ وَالتَّمْرُ(ترمذی:۲۴۷۱)
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: ہم آل محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ایسے تھے کہ ایک ایک مہینہ چولہا نہیں جلاتے تھے، ہمارا گزر بسر صرف کھجور اور پانی پر ہوتا تھا۔
مولانا مشیت اللہ صاحب کے بڑے صاحب زادے حکیم محبوب الرحمٰن فاضلِ دیوبند کا بیان ہے کہ میں جب دیوبند پڑتا تھا تو حضرت علامہ انور شاہ کشمیری صاحب کے ساتھ آپکے رہائشی کمرے میں میرا قیام تھا حضرت کو پان کی عادت تھی ایک روز میں نے پان لگاکر پیش کیا تو آپنے منہ میں رکھا ہی تھا کہ شیخ الہند سامنے سے تشریف لاتے ہوئے نظر آئے جو کسی ضرورت سے اپنے شاگرد کے پاس تشریف لا رہے تھے شاہ صاحب کو حضرت کے آنےکی اطلاع کی گئی میں اس اضطراب کو بھول نہیں سکتا جو اس وقت شاہ صاحب پر اپنے استاذ کی آمد اور منہ سے پان نکالنے کی عجلت کی صورت میں طاری تھا تیزی کے ساتھ اپنے منہ کو صاف کیا اور کمرے کے دروازے پر ایک سراپا انکسار خادم کی حیثیت سے اپنے آقا کے استقبال کے لیے کھڑے ہوگئے
رات کے وقت پیڑ کو ہلانا بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ رات کے وقت پیڑ (درخت) کو نہ ہلایا جائے ، کیوں کہ وہ سوتا ہے، ہلانے سے وہ بے چین ہو جاتا ہے، اسی طرح کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ جس شخص کو جھاڑو لگ جائے تو اس کا جسم سوکھ جاتا ہے، یا رات کو جھاڑو نہ لگاؤ کیوں کہ اس سے فقر وفاقہ کی نوبت آتی ہے، یہ تمام باتیں غلط ، بے بنیاد اور توہم پرستی ہیں ، شریعت اسلامی سے ان کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔(اہم مسائل/ج:۲/ص:۳۷)