آیۃ القران

اَلَمْ تَرَ اَنَّ الْفُلْكَ تَجْرِیْ فِی الْبَحْرِ بِنِعْمَتِ اللّٰهِ لِیُرِیَكُمْ مِّنْ اٰیٰتِهٖ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیٰتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُوْرٍ(۳۱)(آسان ترجمۃ القران)

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ کشتیاں سمندر میں اللہ کی مہربانی سے چلتی ہیں، تاکہ وہ تمہیں اپنی کچھ نشانیاں دکھائے ؟ یقینا اس میں ہر اس شخص کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو صبر کا پکا، اعلی درجے کا شکر گزار ہو۔(۳۱)(آسان ترجمۃ القران)

دارالعلوم دیوبند کی جامع و مختصر تاریخ

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ مُسْتَجَابَةٌ يَدْعُو بِهَا ، وَأُرِيدُ أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي فِي الْآخِرَةِ (بُخاری شریف: ۶۳۰۴)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہر نبی کے لئے ایک ( مقبول ) دعا ہے ( پس ہر نبی نے اپنی وہ مقبول دعا دنیا میں مانگ لی) اور میں چاہتا ہوں کہ اپنی ( مقبول ) دعا کو ریزرو رکھوں، آخرت میں میری امت کی شفاعت کے لئے(تحفۃ القاری)

Download Videos

زبان کی حفاظت اسلاف امت کی نظر میں

سیدنا داؤد علیہ السلام فرماتے تھے: ” اگر بولنا چاندی ہے تو چپ رہنا سونا ہے ۔ (احیاء العلوم : ۳/ ۱۷۸) حضرت حکیم لقمان سے کسی نے پوچھا کہ آپ اتنے بڑے مرتبے تک کیسے پہنچے؟ فرمایا: ” سچ بولنے اور فضول باتوں سے بچنے کی برکت سے پہنچا ہوں“۔ حضرت ابو بکر صدیق لا یعنی سے بچنے کے لئے منہ میں کنکریاں ڈال رکھتے تھے۔ (احیاء العلوم : ۱۷۹/۳) حضرت عمر بن الخطاب فرماتے ہیں کہ جو بہت بولتا ہے وہ بہت غلطیاں کرتا ہے، جو بہت غلطیاں کرتا ہے اس سے کثرت سے گناہ سرزد ہوتے ہیں اور جو بہ کثرت گناہ کرتا ہے اس کے لئے جہنم ہی زیادہ مناسب ہے ۔ (فیض القدیر : ٢٨٣/٦ ) حضرت حسن بصری فرماتے تھے: ” جو شخص اپنی زبان کی حفاظت نہیں کر سکتا وہ اپنے دین کی حفاظت نہیں کر سکتا“ ۔ (احیاء العلوم : ۱۷۹/۳)

Naats

اہم مسئلہ

آج کل بہت سے مسلم نوجوان اپنی کلائی پر کالا دھاگا یا زنجیر یا کڑا باندھتے اور پہنتے ہیں، اگر ان چیزوں کا پہننا یا باندھنا کسی غلط عقیدہ پر مبنی ہے ، یعنی ان سے فائدہ پہنچتا ہے، تو یہ حرام ہے، اور اگر محض زینت کے طور پر ہے تو یہ مکروہ تحریمی ہے۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۲۱)