درود و سلام کے فضائل و احکام

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّؓ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: إِنَّ الدُّنْيَا حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا فَيَنْظُرُ كَيْفَ تَعْمَلُونَ فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَاءَ فَإِنَّ أَوَّلَ فِتْنَةِ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانَتْ فِي النِّسَاء - رَوَاهُ مُسلم (مشکوٰۃ المصابیح/کتاب النکاح)

حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ حضرت رسول اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: کہ بلا شبہ دنیا میٹھی اور سرسبز ہے، اور اللہ تعالیٰ نے تم کو اس میں خلیفہ بنایا ہے،اس لئے وہ دیکھتا ہے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو؟ تم لوگ دنیا سے محتاط رہو اور عورتوں سے بھی محتاط رہو، کیونکہ بنی اسرائیل میں سب سے پہلا فتنہ عورتوں میں آیا تھا۔ (مسلم شریف)(الرفیق الفصیح)

آیۃ القران

وَ اَنِیْبُوْۤا اِلٰى رَبِّكُمْ وَ اَسْلِمُوْا لَهٗ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ(۵۴)(سورۃ الزمر)

اور تم اپنے پروردگار سے لو لگاؤ، اور اس کے فرماں بردار بن جاؤ قبل اس کے کہ تمہارے پاس عذاب آپہنچے، پھر تمہاری مدد نہیں کی جائے گی(۵۴)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

علم دین سونا ہے، اس سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے سے نکھار آجاتا ہے

ایک بار مظاہر العلوم کے علماء نے حضرت حکیم الامت رحمت اللہ علیہ سے پوچھا کہ آپ کے علم میں اتنی برکت کیوں ہے؟ کیا آپ کتب بینی زیادہ کرتے ہیں؟ فرمایا کہ ہم نے کتابیں وہی پڑھی ہیں جو آپ نے پڑھی ہیں مگر ہم نے کتب بینی سے زیادہ قطب بینی کی ہے ـ علمِ دین حاصل کرنا تو ضروری ہے ورنہ آدمی جاہل رہتا ہے لیکن علمِ دین کے سونے پر اہل اللہ کی صحبت کا سہاگہ لگنے اس پر نکھار آتا ہے ـ لہٰذا ہم میں سے ہر ایک اپنی مناسبت کا کوئی مربی اور شیخ تلاش کرے،ان سے باضابطہ اصلاحی تعلق کرے اور ان سے کوئی ذکر پوچھ لے ـ حکیم الامت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ شیخ کے پاس رہنا ایسا ہے جیسا آگ کے سامنے بیٹھنا لیکن جب وہاں سے دور بیوی بچوں کے پاس جاؤ گے،ٹھنڈے ہوجاؤ گے ، اس لئے فرمایا کہ شیخ سے ذکر کا کشتہ لے لو شیخ سے دور جاکر بھی گرم رہو گے جیسے اجمل خان ململ کا باریک کرتہ پہن کر جاڑے میں تانگے پر بیٹھ کر ایک گھنٹہ فجر سے پہلے دلی کی سیر کرتے تھے کیونکہ وہ کشتہ کھاتے تھے تو فرمایا کہ اللہ کے نام کا کشتہ سیکھ لو تو شیخ سے دور ہوکر بھی اپنے ملکوں میں، اپنے گاؤں میں گرم رہو گے یعنی ایمان و عمل کے ساتھ رہو گے ـ

Naats

اہم مسئلہ

لباس کے بارے میں شریعت کی تعلیمات بڑی معتدل ہیں ، شریعت نے کسی مخصوص لباس کو متعین نہیں کیا ، البتہ لباس کی حدود مقرر کی ہیں، جو لباس ان شرعی حدود میں ہوگا وہ لباس شرعی کہلائے گا ، وہ حدود یہ ہیں: نمبر (ا) : لباس اتنا چھوٹا اور باریک اور چست نہ ہو کہ وہ اعضاء ظاہر ہو جائیں جن کا چھپانا واجب ہے۔ نمبر (۲) : لباس ایسا نہ ہو جس میں کفار و فساق کے ساتھ مشابہت ہو۔ نمبر (۳) : لباس سے تکبر و تفاخر ، اسراف و تنعم مترشح نہ ہوتا ہو، ہاں اسراف و تنعم اور نمائش سے بچتے ہوئے اپنا دل خوش کرنے کے لیے قیمتی لباس پہننا جائز ہے۔ نمبر (۴) : مرد کی شلوار، تہبند اور پاجامہ ٹخنوں سے نیچے نہ ہو۔ نمبر (۵) : مرد کا لباس اصلی ریشم کا نہ ہو، کیوں کہ وہ حرام ہے۔ نمبر (۶) : مرد زنانہ اور عورتیں مردانہ لباس نہ پہنیں۔ نمبر (۷) : خالص سرخ رنگ کا لباس پہننا مردوں کے لیے مکروہ ہے ، البتہ کسی اور رنگ کی آمیزش ہو، یا سرخ دھاری دار ہو تو کوئی مضائقہ نہیں۔ (اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۴۳)