عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِذَا ضُيِّعَتِ الْأَمَانَةُ ، فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ، قَالَ : كَيْفَ إِضَاعَتُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : إِذَا أُسْنِدَ الْأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ(بُخاری شریف: ۶۴۹۶)
حضرت ابو ہریرہؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب امانت ضائع کی جانے لگے تو قیامت کا انتظار کرو اس نے عرض کیا امانت ضائع کرنے کی کیا صورت ہوگی یا رسول الله ؟ آنحضور ﷺ نے فرمایا جب کام نا اہلوں کے سپرد کئے جانے لگیں تو قیامت کا انتظار کرو۔(نصر الباری)
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
وَ اِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ۠(۱۷۵)(سورۃ الشعراء)
اور یقین رکھو کہ تمہارا پروردگار صاحب اقتدار بھی ہے بڑا مہربان بھی۔(۱۷۵)(آسان ترجمۃ القران)
*{اسلام سے بغاوت فرمانروائے کائنات سے بغاوت}* یعنی اللہ کے نزدیک انسان کے لیے صرف ایک ہی نظام زندگی اور ایک ہی طریقہ حیات صحیح و درست ہے ، اور وہ یہ ہے کہ انسان اللہ کو اپنا مالک و معبود تسلیم کرے اور اس کی بندگی و غلامی میں اپنے آپ کو بالکل سپرد کردے اور اس کی بندگی بجا لانے کا طریقہ خود نہ ایجاد کرے ، بلکہ اس نے اپنے پیغمبروں کے ذریعہ سے جو ہدایت بھیجی ہے ، ہر کمی و بیشی کے بغیر صرف اسی کی پیروی کرے ۔ اسی طرز فکر و عمل کا نام”اسلام“ ہے ، اور یہ بات سراسر بجا ہے کہ کائنات کا خالق و مالک اپنی مخلوق اور رعیت کے لیے اس اسلام کے سوا کسی دوسرے طرز عمل کو جائز تسلیم نہ کرے ۔ آدمی اپنی حماقت سے اپنے آپ کو دہریت سے لے کر شرک و بت پرستی تک ہر نظریے اور ہر مسلک کی پیروی کا جائز حق دار سمجھ سکتا ہے ، مگر فرماں روائے کائنات کی نگاہ میں تو یہ نری بغاوت ہے ۔
بعض لوگ کہتے ہیں کہ ناپاک کپڑا دھو کر جب تک سوکھ نہ جائے وہ پاک نہیں ہوتا اس میں نماز نہیں ہوتی ، یہ خیال بالکل غلط ہے، کپڑا دھونے کے بعد پاک ہو جاتا ہے، اس کے ساتھ نماز بھی درست ہے اگر چہ کپڑا تر ہی کیوں نہ ہو۔ (اہم مسائل/ج:۲/ص:۴۸)