روح المعانی فی تفسیر القران العظیم جلد ٨

حدیث الرسول ﷺ

سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اِعْدِلُوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ، ‏‏‏‏‏‏اِعْدِلُوا بَيْنَ أَبْنَائِكُمْ(ابو داؤد شریف/حدیث نمبر: ۳۵۴۴)

حضرت نعمان بن بشیرؓ سے سنا وہ فرماتے تھے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا تم لوگ اپنی اولاد کے درمیان مساوات قائم کیا کرو اور اپنے لڑکوں میں مساوات رکھا کرو۔(ابو داؤد مترجم/ج:۳)

آیۃ القران

مَّا يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِن بَعْدِهِ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ (۲)(سورۃ فاطر)

جس رحمت کو اللہ لوگوں کے لئے کھول دے ، کوئی نہیں ہے جو اُسے روک سکے، اور جسے وہ روک لے، تو کوئی نہیں ہے جو اس کے بعد اُسے چھڑا سکے۔ اور وہی ہے جو اقتدار کا بھی مالک ہے، حکمت کا بھی مالک (۲)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

​​​​مولانا ادریس کاندھلوری رحمہ اللہ کا عجیب واقعہ

مولانا ادریس کاندھلوی رحمہ اللہ کا واقعہ ہے۔ بیچارے بڑے بھولے بھالے اور سیدھے سادھے تھے۔ ہر وقت ان کا دھیان اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی طرف لگا رہتا تھا۔ اور کثرت کے ساتھ مطالعہ کرتے تھے،ایک دفعہ یہاں تشریف لائے،میرے یہاں قیام تھا۔میں نے اپنے صاجزادے سے کہا،حضرت حج کے لئے تشریف لے جارہے ہیں اس لئے کچھ ضروریات ہیں ذرا تم ساتھ بازار چلے جاؤ۔ جب شام کو واپس تشریف لائے تو فرمانے لگے،بھائی! میں نے دیکھا کہ جگہ جگہ سڑکوں پر بورڈ لگے ہوئے ہیں اور اس میں لکھا ہے "تبت سنو " "تبت سنو" (تبت سے مولانا مراد قرآن کریم کی سورت لے رہے تھے) لیکن یہ کہیں نہیں لکھا ہے کہ "قل ھواللہ سنو" کیا بات ہے ؟ میں نے کہا، حضرت! آپ سے پڑھنے میں غلطی ہوئے ہے،یہ تبت سنو نہیں ہے بلکہ تبت اسنو (Tibet Snow) ہے، یہ ایک کریم کا نام ہے۔ فرمانے لگے جب ہی مجھے تعجب ہورہا تھا کہ جگہ جگہ تبت سنو لکھا ہے لیکن قل ھواللہ سنو کہیں نہیں ہے

Naats

اہم مسئلہ

جس شادی میں سہرا باندھنا ، آتش بازی، فوٹو گرافی ، ویڈیوسازی اور دیگر رسومات و خرافات ہوں ، تو ایسی شادی میں شرکت کرنا ، خاص کر ان حضرات علماء کیلئے جو مقتداء ہوں ، اور پہلے سے انہیں اس کا علم بھی ہو درست نہیں ہے، اور اگر پہلے سے اس کا علم نہیں تھا اور حاضر ہو گیا تو ان خرافات سے روک دیں، اور اگر روکنے کی قدرت نہیں تو واپس چلے آئیں ، اور شرکت نہ کریں۔(اہم مسائل/ج:۴/ص:۱۱۶)