آیۃ القران

وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ حُسْنًا وَ اِنْ جَاهَدٰكَ لِتُشْرِكَ بِیْ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا اِلَیَّ مَرْجِعُكُمْ فَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(۸)(آسان ترجمۃ القران)

اور ہم نے انسان کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرے۔ اور اگر وہ تم پر زور ڈالیں کہ تم میرے ساتھ کسی ایسے (معبود) کو شریک ٹھہراؤ جس کے بارے میں تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں ہے، تو ان کا کہنا مت مانو میری ہی طرف تم سب کو لوٹ کر آنا ہے، اس وقت میں تمہیں بتاؤں گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو۔(۸)(آسان ترجمۃ القران) وضاحت : اس آیت نے یہ اصول بتادیا ہے کہ اگر والدین کافر ہوں، تب بھی ان کے ساتھ عام برتاؤ میں نیک سلوک کرنا چاہیے اور ان کی توہین یا ان کو تکلیف پہنچانا مسلمان کا کام نہیں ہے لیکن اگر وہ کفر و شرک پر مجبور کریں تو ان کا کہا ماننا جائز نہیں۔(آسان ترجمۃ القران)

روزہ و رمضان فضائل و احکام

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : كَانَ فِرَاشُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَدَمٍ وَحَشْوُهُ مِنْ لِيفٍ(بُخاری شریف:٦٤٥٦)

ام المومنین حضرت عائشہؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کا بستر (توشک) چمڑے کا تھا اور اس میں کھجور کی چھال بھری ہوئی تھی۔(نصر الباری)

Download Videos

شیخ الاسلام حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ کڑوی کھیر کھاگئے

ایک مرتبہ حضرت مدنی کی کسی صاحب نے دعوت کی ، اور کھانے کے ساتھ دیگر اشیاء کے ساتھ تھوڑی سی کھیر بھی تیار کی ،جب حضرت مدنی نے اس کھیر کو کھایا تو بہت کڑوی تھی ۔ ممکن ہے مغالطہ سے ایلوا وغیرہ کوئی کڑوی چیز اس میں گر گئی ہو۔ حضرتِ مدنی نے اس خیال سے کہ میزبان کو تکلیف ہوگی اور اس کا دل دکھے گا، اس سے کھیر کے کڑوا ہونے کا ذکر نہیں کیا اور اس سے فرمایا کہ کھیر کی دیگچی لے آؤ ۔وہ اس کو لے آیا ۔ آپ نے کھانے میں شریک ہونے والے۔ ساتھیوں سے مسکراتے ہوئے فرمایا کہ آج کی یہ تمام کھیر میرے حصہ کی ہے آپ حضرات میں سے کوئی نہ کھائے ۔ چناچہ آپ نے وہ تمام کھیر اس انداز سے کھالی کہ میزبان اور تمام رفقاء یہ سمجھتے رہے کہ کھیر بہت اچھی لگی،لیکن جب میزبان نے دیگچی میں لگی ہوئی تھوڑی سی کھیر تبرکاً کھائی تو معلوم ہوا کہ کھیر تو بہت کڑوی تھی میزبان اور تمام رفقاء کو نہایت تعجب ہوا اور اُن کے حیرت کی انتہا نہیں رہی اس بات سے کہ حضرت نے میزبان کی دل آسائی کے لئے اور اسے دل شکنی سے بچانے کے لئے شدید تکلیف برداشت کی کہ نہایت کڑوی کھیر ساری کھاگئے اور کسی کو ظاہر بھی نہ ہونے دیا۔۔۔ یہ تھے ہمارے اکابرین

Naats

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص ایک اسٹیشن سے دوسرے اسٹیشن تک بلا ٹکٹ سفر کرے، جو جائز نہیں ہے، تو اسے چاہیے کہ جتنی دفعہ اس نے بلا ٹکٹ سفر کیا ، اتنی دفعہ کرایہ کا حساب لگا کر ٹکٹ خرید لے اور ضائع کر دے، اس طرح ان شاء اللہ اس کا ذمہ فارغ ہو جائے گا، کیوں کہ اس صورت میں حق ، صاحب حق کو پہنچ جاتا ہے۔(اہم مسائل/ج:۵/ص:۲۳۲)