سفر کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا جلد ١

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏ "‏ إِيَّاكُمْ وَالظَّنَّ، فَإِنَّ الظَّنَّ أَكْذَبُ الْحَدِيثِ، وَلاَ تَحَسَّسُوا، وَلاَ تَجَسَّسُوا، وَلاَ تَحَاسَدُوا، وَلاَ تَدَابَرُوا، وَلاَ تَبَاغَضُوا، وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا ‏"‏‏.‏(رواہ البخاری/۶۰۶۴)

حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا‌ : گمان باندھنے سے بچو، اس لئے کہ گمان سب سے بڑا جھوٹ ہے! اور ٹوہ مت لگاؤ ( خبریں معلوم مت کرو) اور کھود کرید مت کرو ( سراغ مت لگاؤ ) اور باہم دشمنی مت رکھو ( ایک دوسرے سے نفرت مت کرو) اور آپس میں قطع تعلق مت کرو ( ایک دوسرے کے دشمن مت بن جاؤ) اور اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو(تحفۃ القاری)

آیۃ القران

وَيۡلٌ لِّلۡمُطَفِّفِينَ (١) ٱلَّذِينَ إِذَا ٱكۡتَالُواْ عَلَى ٱلنَّاسِ يَسۡتَوۡفُونَ(٢) وَإِذَا كَالُوهُمۡ أَوْ وَّزَنُوهُمۡ يُخۡسِرُونَ (٣)(سورۃ المطففین)

بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی (ا) جن کا حال یہ ہے کہ جب وہ لوگوں سے خود کوئی چیز ناپ کر لیتے ہیں تو پوری پوری لیتے ہیں، (٢) اور جب وہ کسی کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو گھٹا کر دیتے ہیں (٣)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

اصلاح کن جواب

حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے ایک خلیفہ نے آپ کو خط لکھتے ہوئے اپنے اصلاحی اور ملی کارنامے شمار کرائے، کہ آج کل میں وعظ بھی کہہ رہا ہوں، درس وتدریس بھی کر رہا ہوں، تصنیف وتالیف بھی جاری ہے......... وغیرہ وغیرہ. حضرت نے جواب میں عجیب بات فرمائی، جو ہم سب کے لیے حد درجہ قابلِ توجہ ہے. فرمایا کہ: میاں! یہ سب تو تم دوسروں کا کام کر رہے ہو؟ اور اس طرح کی خدمات تو اللہ تعالیٰ "رجلِ فاجر" سے بھی لے لیتے ہیں. تم تو یہ بتاؤ کہ تمھارے ذاتی اعمال اور احوال کیسے چل رہے ہیں؟ تزکیۂ قلب اور اصلاحِ نفس کا معاملہ کیسا ہے؟ حضرت کے اس مضمون کو سامنے رکھتے ہوئے اگر آج ہم اپنے حالات کا جائزہ لیتے ہیں، تو معاملہ نہایت نازک نظر آتا ہے. کیوں کہ جس علم کا مقصد اور محور اپنی فکر اور اصلاح کے بجائے، صرف دوسروں پر نظر ہوجائے، تو اس کا معاملہ خطرناک ہوجاتا ہے.

Naats

اہم مسئلہ

ریل کشتی ، بحری جہاز اور ہوائی جہاز جیسی سواریوں میں نماز فرض یا نفل پڑھتے وقت قبلہ کی طرف رخ کرنا ضروری ہے، بعض نا واقف لوگ بلا عذر کے ریل وغیرہ کے سفر میں قبلہ کا لحاظ کئے بغیر جدھر چاہتے ہیں حسب سہولت نماز پڑھ لیتے ہیں ، یہ جائز نہیں ہے۔(کتاب: کتاب النوزل/ج:۳/ص:۴۴۰)