آیۃ القران

وَ اذْكُرْ رَّبَّكَ فِیْ نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَّ خِیْفَةً وَّ دُوْنَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ وَ لَا تَكُنْ مِّنَ الْغٰفِلِیْنَ(۲۰۵)(سورۃ الاعراف)

اور اپنے رب کا صبح و شام ذکر کیا کرو، اپنے دل میں بھی، عاجزی اور خوف کے (جذبات کے) ساتھ اور زبان سے بھی، آواز بہت بلند کیے بغیر ! اور ان لوگوں میں شامل نہ ہوجانا جو غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔(۲۰۵)(آسان ترجمۃ القران)

سہ ماہی دعوة الصدق (اکتوبر،نومبر،دسمبر)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ جُنْدُبِ بْنِ سُفْيَانَ، قَالَ: دَمِيَتْ إِصْبَعُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ تِلْكَ الْمَشَاهِدِ، فَقَالَ: هَلْ أَنْتِ إِلَّا إِصْبَعٌ دَمِيتِ، وَفِي سَبِيلِ اللهِ مَا لَقِيتِ(کتاب الجہاد)

صحابی رسول حضرت جندب بن سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ان جنگوں میں سے کسی جنگ میں رسول اللہ ﷺ کی انگلی مبارک خون آلود ہو گئی تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تو ایک انگلی ہے جو خون آلود ہو گئی ہے اور تو نے جو شدت اٹھائی ہے، وہ اللہ کی راہ میں اٹھائی ہے۔(تفہیم المسلم)

Download Videos

علماء خشک کی ناقدری کا سبب

اگر کسی خیمہ پر لکھا ہو خیمۂ لیلیٰ لیکن اس میں جھانک کر دیکھا تو اندر کتا بندھا ہوا ہے تو اس خیمہ کی قدر نہ ہوگی بلکہ لوگ مذاق اُڑائیں گے۔ اسی طرح مولوی وہ ہے جو مولیٰ والا ہو اس کے خیمۂ محمل سے خوشبوئے مولیٰ ملنی چاہیے یعنی اس کی صحبت میں اللہ کی محبت کی خوشبو آنی چاہیے‘ اس کی صحبت سے اللہ کی محبت پیدا ہو اور دنیا کی محبت دل سے نکلے چنانچہ جو اللہ والے مولوی ہیں ان کی خوشبو سے ایک عالم مست ہوتا ہے ایسے ہی اللہ والے علماء سے دین پھیلا ہے اور ہمارے تمام اکابر اس کی مثال ہیں لیکن جو مولوی اللہ والوں سے مستغنی رہتے ہیں اور اپنے نفس کو نہیں مٹاتے اور عوام ان کو مولیٰ والا سمجھ کر ان کے پاس آتے ہیں لیکن جب دیکھتے ہیں کہ ان کے خیمہ میں تو حُبِّ دنیا اور حُبِّ جاہ کا کتا بندھا ہوا ہے اور مولیٰ ندارد‘ تو بہت مایوس ہوتے ہیں‘ آج کل اہلِ علم کی بے قدری اسی سبب سے ہے ورنہ جو علماء اہل اللہ کےصحبت یافتہ ہیں مخلوق آج بھی ان پر فدا ہے۔

Naats

اہم مسئلہ

داڑھی رکھنا اسلامی و قومی شعار، تمام انبیاء کی سنت ، شرافت و بزرگی کی علامت اور چہروں کا جمال ہے، اس سے مردانہ شکل کی تکمیل ہوتی ہے، اور چھوٹے بڑے کے درمیان فرق ہوتا ہے ، لہذا ایک مشت داڑھی رکھنا واجب، اور ایک مشت تک پہنچنے سے پہلے منڈوانا، کاٹنا یا کٹوانا گناہِ کبیرہ ہے۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۴۷)