آیۃ القران

قُل لِّلَّهِ الشَّفَاعَةُ جَمِيعًا ۔ لَّهُ مُلْكُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۔ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ(۴۴)(سورۃ الزمر)

کہو کہ: سفارش تو ساری کی ساری اللہ ہی کے اختیار میں ہے۔ اسی کے قبضے میں آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے، پھر اُسی کی طرف تمہیں لوٹایا جائے گا(آسان ترجمۃ القران)

سہ ماہی صدائے قطب دکن حیدرآباد (جنوری، فروری، مارچ)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَالْعَسَلَ‏(بُخاری شریف : ۵۵۹۹)

نبی ﷺ كو حلواء(میٹھا) اور شہد پسند تھا ( پس انگور کا شیرہ دو تہائی جلا دیا جائے تو وہ حلواء بن گیا، اور پکائے بغیر تازه پیا جائے تو وہ شہد کے مانند ہے)(تحفۃ القاری)

Download Videos

علماء خشک کی ناقدری کا سبب

اگر کسی خیمہ پر لکھا ہو خیمۂ لیلیٰ لیکن اس میں جھانک کر دیکھا تو اندر کتا بندھا ہوا ہے تو اس خیمہ کی قدر نہ ہوگی بلکہ لوگ مذاق اُڑائیں گے۔ اسی طرح مولوی وہ ہے جو مولیٰ والا ہو اس کے خیمۂ محمل سے خوشبوئے مولیٰ ملنی چاہیے یعنی اس کی صحبت میں اللہ کی محبت کی خوشبو آنی چاہیے‘ اس کی صحبت سے اللہ کی محبت پیدا ہو اور دنیا کی محبت دل سے نکلے چنانچہ جو اللہ والے مولوی ہیں ان کی خوشبو سے ایک عالم مست ہوتا ہے ایسے ہی اللہ والے علماء سے دین پھیلا ہے اور ہمارے تمام اکابر اس کی مثال ہیں لیکن جو مولوی اللہ والوں سے مستغنی رہتے ہیں اور اپنے نفس کو نہیں مٹاتے اور عوام ان کو مولیٰ والا سمجھ کر ان کے پاس آتے ہیں لیکن جب دیکھتے ہیں کہ ان کے خیمہ میں تو حُبِّ دنیا اور حُبِّ جاہ کا کتا بندھا ہوا ہے اور مولیٰ ندارد‘ تو بہت مایوس ہوتے ہیں‘ آج کل اہلِ علم کی بے قدری اسی سبب سے ہے ورنہ جو علماء اہل اللہ کےصحبت یافتہ ہیں مخلوق آج بھی ان پر فدا ہے۔

Naats

اہم مسئلہ

غیر مسلموں کا کھانا اگر حلال اور پاک وصاف ہونے کا یقین ہو ، اور کسی موقع پر اُسے کھانا پڑ جائے تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں، لیکن اس کی مستقل عادت بنا لینا جو دوستانہ تعلقات کو جنم دیتا ہے جائز نہیں ، اس سے بچنا چاہیے۔(اہم مسائل/ج:۶/ص:۲۷۸)