صفت عالم الغیب خاصۂ خداوندی

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اِنْهَكُوا الشَّوَارِبَ وَأَعْفُوا اللِّحٰى (بُخاری شریف : ۵۸۹۳)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”مونچھوں کو خوب پست کرو، اور ڈاڑھی بڑھاؤ“ (تحفۃ القاری)

آیۃ القران

اِنَّهٗ لَقَوْلٌ فَصْلٌ(۱۳)(سورۃ الطارق)

کہ یہ (قرآن) ایک فیصلہ کن بات ہے۔(۱۳)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

علم دین کی طلب و تڑپ

علم دین کی طلب ہر مسلمان پر فرض ہے، خواہ وہ عورت ہو یا مرد ہو ؛ مگر عام طور پر عورتوں میں علم دین کی کمی اور علم دین کے طلب کی کمی پائی جاتی ہے ۔ صحابیات و تابعات کو دیکھو ان کے اندر علم دین کی طلب اور اس کے لیے تڑپ کس قدر تھی ؟ حدیث ہی میں ہے کہ صحابیات نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مرد ( دین کے بارے میں ) غالب آگئے یعنی دین کی باتیں سننے اور علم حاصل کرنے کے مواقع ان کو زیادہ ملتے ہیں لہذا آپ ہمارے لیے ایک دن مقرر فرما دیجئے ( اس میں آپ ہم کو دین کی باتیں سکھائیں ) چناں چہ آپ نے ان سے ایک دن کا وعدہ فرمالیا (ایک دن مقرر کر دیا ۔ ) اس حدیث سے حضرات صحابیات کا ذوق وشوق علم دین کے سلسلے میں معلوم ہوتا ہے ، حضرت عائشہ نے ایک موقعہ پر انصاری عورتوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا : بہترین عورتیں، انصار کی عورتیں ہیں ، کہ حیا و شرم نے ان کو دین میں تفقہ اور سمجھ بوجھ پیدا کرنے سے باز نہیں رکھا دیکھئے حضرت عائشہ نے انصاری صحابیات کی تعریف میں فرمایا کہ حیا و شرم کے باوجود دین کا علم حاصل کرتی تھیں؛ اس لیے وہ بہترین عورتیں ہیں ۔ چناں چہ بہت سے مسائل کی تحقیق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عورتوں نے کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جوابات دیئے ۔ حضرت عائشہ نے تمام صحابیات میں سب سے زیادہ احادیث روایت فرمائی ہیں۔ ان سے مروی احادیث کی تعداد دو ہزار دو سو دس ( ۲۲۱۰) ہے۔ اور تمام صحابہ کرام میں کثرت روایت کے لحاظ سے ان کا چھٹا نمبر ہے۔ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ صحابہ کرام میں سے جلیل القدر حضرات بھی حضرت عائشہ سے مشکل مسائل پوچھا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ کے بھانجے حضرت عروہ نے فرمایا کہ میں نے حضرت عائشہ سے بڑھ کر فقہ اور طب ( ڈاکٹری) اور شاعری کا جاننے والا کسی کو نہیں دیکھا۔ حضرت امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر تمام صحابیات کا علم ایک جگہ رکھا جائے اور حضرت عائشہ کا ایک طرف تو حضرت عائشہ کا علم سب پر بھاری ہو جائے گا۔ مثال کے طور پر یہاں حضرت عائشہ کا ذکر کیا گیا، ورنہ تاریخ میں حضرات صحابیات و تابعات کی زندگیوں کا جو نقشہ دیا گیا ہے ، وہ اس کی واضح دلیل ہے کہ وہ سب کی سب علم دین کی طلب و جستجو میں لگی رہتی تھیں اور اس طلب اور جستجو نے ان کو علم کے بلند مقام پر فائز کیا-

Naats

اہم مسئلہ

اگر مسبوق قعدہ اولیٰ میں امام کے ساتھ نماز میں شریک ہوا، اور وہ جیسے ہی قعدہ میں بیٹھا امام تیسری رکعت کے قیام کیلئے کھڑا ہوا، تو مسبوق التحیات پڑھ کر قیام کرے، کیوں کہ مسبوق پر امام کے تابع ہو کر تشہد واجب ہو چکی ، التحیات پڑھے بغیر کھڑے ہونا مکروہ تحریمی ہے لیکن اگر کوئی شخص کھڑا ہو گیا تو نماز ہو جائے گی۔ (اہم مسائل/ج:۱/ص:۴۴)