آیۃ القران

وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى (۴۰) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى(۴۱)(سورۃ النزعت)

لیکن وہ جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہونے کا خوف رکھتا تھا، اور اپنے نفس کو بُری خواہشات سے روکتا تھا(۴۰) تو جنت ہی اُس کا ٹھکانا ہوگی(۴۱)

غامدی نظریات اور حکم

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِي رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ: أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَلْقَى مِنَ الحَجَّاجِ فَقَالَ: "اِصْبِرُوا فَإِنَّهُ لَا يَاْتِي زَمَانٌ إِلَّا وَالَّذِي بَعْدَهُ شَرٌّ مِنْهُ حَتَّى تَلْقَوْا رَبَّكُمْ سَمِعْتُهُ مِنْ نَّبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (رواه البخاري)

حضرت زبیر بن عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے ، ہم نے ان کے پاس حجاج کے مظالم کا شکوہ کیا ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا صبر سے کام لو اس لئے کہ جو وقت آرہا ہے اس سے پیچھے آنے والا وقت پہلے سے زیادہ خراب ہوگا یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جاملو گے، میں نے یہ بات تمہارے نبی ﷺ سے سنی ہے۔(روضةالصالحین ج۱ ص۲۸۹ )

Download Videos

مسلمانوں کیلئے دعا کی ترغیب

فرمایا (مولانا اشرف علی تھانویؒ نے) اب تو بس مسلمانوں کو چاہیے کہ سب لگ لپٹ کر اللہ تعالی سے دعا کریں مگر افسوس ہے کہ مسلمانوں کا یہ عقیدہ ہو گیا ہے کہ اللہ میاں دعا قبول نہیں کرتے اور یہ محض خلاف واقعہ ہے مسلمانوں کی دعا تو در کنار اللہ تعالی نے تو شیطان کی دعا کو بھی رد نہیں فرمایا ، منظور فرمائی اور ایسی حالت میں جب کہ وہ مردود کیا جا رہا تھا، چنانچہ ارشاد ہے قَالَ رَبِّ فَأَنظِرۡنِيٓ إِلَىٰ يَوۡمِ يُبۡعَثُونَ (۳۶) قَالَ فَإِنَّكَ مِنَ ٱلۡمُنظَرِينَ (۳۷) إِلَىٰ يَوۡمِ ٱلۡوَقۡتِ ٱلۡمَعۡلُومِ (۳۸) اور پھر دعا بھی اتنی بڑی کی ہے کہ کسی نبی نے بھی آج تک نہیں کی۔

Naats

اہم مسئلہ

عملِ کثیر نمازی کے اس عمل کو کہا جاتا ہے جو اصلاح صلوۃ کے لیے نہ ہو، اور اعمال صلوۃ میں سے بھی نہ ہو، اور اس کو اس انداز سے کیا جائے کہ اچانک دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے، ایسے عمل سے نماز فاسد ہو جاتی ہے، بہت سے لوگوں سے نماز میں عمل کثیر سرزد ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی نماز فاسد ہو جاتی ہے، مگر عمل کثیر کی یہ تعریف معلوم نہ ہونے کی وجہ سے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی نماز ہو گئی ، اس لیے نماز میں خوب اطمینان وسکون سے کھڑا ہونا چاہیے۔ (تبیین الحقائق : ۴۱۲/۱)(ماخوذ :درسی و تعلیمی اہم مسائل ص:۱۱۲)