قران و حدیث کے انمول خزانے

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَؓ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَمْسٌ تَجِبُ لِلْمُسْلِمِ عَلَى أَخِيهِ رَدُّ السَّلَامِ وَتَشْمِيتُ الْعَاطِسِ وَإِجَابَةُ الدَّعْوَةِ وَعِيَادَةُ الْمَرِيضِ وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ(مسلم شريف/ كتاب السلام)

حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مسلمان کے پانچ حق ایسے ہیں جو اس کے بھائی پر واجب ہیں، سلام کا جواب دینا، چھینکنے والے کے جواب میں یرحمک اللہ کہنا، دعوت قبول کرنا ، مریض کی عیادت کرنا اور جنازوں کے ساتھ جانا۔(تفہیم المسلم/ج:۳)

آیۃ القران

وَأَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّكَ فَحَدِّثْ (۱۱)(سورۃ الضحیٰ)

اور جو تمہارے پروردگار کی نعمت ہے، اُس کا تذکرہ کرتے رہنا- (۱۱)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

کامیاب اور ناکام لوگ کیا کرتے ہیں اور ان میں فرق

کامیاب لوگ 1.ہرشخص کی تعریف کرتے ہیں۔ 2.شکرگزارہوتے. 3.دوسروں کو معاف کرتے ہیں۔ 4.اپنی کامیابی کی وجہ دوسروں کو سمجھتے ہیں۔ 5.اپنی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ 6.دوسروں کو کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں۔ 7.ہرروزمطالعہ کرتے ہیں۔ 8.منصوبہ بندی کی فہرست تیار کرتے ہیں۔ 9.دوسروں تک علم پہنچاتے ہیں۔ 10.مسلسل سیکھتے ہیں۔ 11.خیالات پر بات کرتے ہیں۔ 12.کام میں ہمیشہ بہتر تبدیلی کے خواہاں ہوتے ہیں۔ 13.اپنی زندگی کے مقاصد طے کرتے ہیں۔ 14.اندرونی اور بیرونی مثبت تبدیلی کو قبول کرتے ہیں۔ ناکام لوگ کیا کرتے ہیں؟ 1.ہر وقت اعتراض کرتے ہیں۔ 2.ہر معاملہ میں خود کو حقدار سمجھتے ہیں۔ 3.بے مقصد زندگی گزارتے ہیں۔ 4.دوسروں سے علم چھپاتے ہیں۔ 5.تبدیلی سے ڈرتے ہیں چاہے اندر کی ہو یا باہر کی۔ 6.اپنی سوچ کو مکمل سمجھتے ہیں یعنی خود کو پرفیکٹ سمجھتے ہیں۔ 7.دوسروں کے بارے میں باتیں کرتے ہیں۔ 8.سمجھتے ہیں کہ ان کو سب معلوم ہے۔ 9.دوسروں کی ناکامی پرخوش ہوتے ہیں۔ 10.ان کو خود سمجھ نہیں آتا کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔ 11.اپنی ناکامیوں کا الزام دوسروں کو دیتے ہیں۔ 12.دوسروں پربےوجہ غصہ کرتے ہیں۔ 13.کام کو صرف اور صرف پیسے کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ 14.دل میں بغض/حسد رکھتے ہیں۔ 💞پوسٹ اچھی لگے تودوسروں کی بھلائ کے لئے شیئر ضرور کریں💞

Naats

اہم مسئلہ

مکان اور دوکان میں قرآنی آیات جیسے: هذا من فضل ربي وغیرہ آویزاں کرنا یا لکھنا مکروہ ہے، اور اگر ایسی جگہ پر آویزاں کرے جہاں تصویریں ہوں یا ٹی وی چلایا جاتا ہو تو جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس سے قرآن کی بے حرمتی ہوتی ہے۔ (اہم مسائل/ج:۲/ص:۲۵۱)