قصص القرآن

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ سَمُرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ: " اِلْبَسُوْا الثِّيَابَ البِيَضَ، فَإِنَّهَا أَطْهَرُ وَ أَطْيَبُ، وَ كَفِّنُوا فِيهَا مَوْتَاكُمُ . " (رواه أحمد والترمذي والنسائي وابن ماجه، مشكوة: ٣٧٤ / كتاب اللباس / الفصل الثاني)

حضرت سمرہؓ سے روایت ہے کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : سفید کپڑے پہنا کرو، کیوں کہ وہ صفائی اور پاکیزگی کے اعتبار سے بہتر ہوتے ہیں، اور انہی میں اپنے مردوں کو کفنایا کرو۔“

آیۃ القران

إِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِ (۱۴)(سورۃ الفجر)

يقین رکھو تمہارا پروردگار سب کو نظر میں رکھے ہوئے ہے(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

غیبت سے بچنے کا آسان راستہ

مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ غیبت سے چنے کا آسان راستہ یہ ہے کہ دوسرے کا ذکر کرو ہی نہیں نہ اچھائی سے ذکر کرو اور نہ برائی سے ذکر کرو کیونکہ یہ شیطان بڑا خبیث ہے۔ اس لئے کہ جب تم کسی کا ذکر اچھائی سے کرو گے کہ فلاں شخص بڑا اچھا آدمی ہے۔ اس کے اندر یہ اچھائی ہے تو دماغ میں یہ بات رہے گی کہ میں اس کی غیبت تو نہیں کر رہا بلکہ اچھائی سے اس کا ذکر کر رہا ہوں لیکن پھر یہ ہو گا کہ اس کی اچھائیاں بیان کرتے کرتے شیطان کوئی جملہ در میان میں ایسا ڈال دے گا جس سے وہ اچھائی برائی میں تبدیل ہو جائے گی مثلاً وہ کہے گا کہ فلاں شخص ہے تو بڑا اچھا آدمی .. مگر اس کے اندر فلاں خرابی ہے یہ لفظ ”مگر “ آکر سارا کام خراب کر دے گا۔ اس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ گفتگو کا رخ غیبت کی طرف منتقل ہو جائے گا اس لئے حضرت تھانوی فرماتے ہیں کہ دوسروں کا ذکر کرو ہی نہیں۔ نہ اچھائی سے نہ برائی سے اور اگر کسی کا ذکر اچھائی سے کر رہے ہو تو ذرا کمر کس کے بیٹھو تاکہ شیطان غلط راستے پر نہ ڈال دے۔

Naats

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص عین کسی کے پیچھے نماز کی نیت باندھ کر کھڑا ہو جائے ، تو اگلا شخص اپنی ضرورت کے لیے وہاں سے کھسک سکتا ہے، اور یہ کھسکنا ممنوع مرور میں داخل نہیں ہے۔(اہم مسائل/ج:۵/ص:۱۱۵)