إِنَّ الْمُتَّقِيْنَ فِيْ جَنّٰتٍ وَّنَعِيْمٍ(١٧)(سورۃ الطور)
متقی لوگ پیشک باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے(آسان ترجمۃ القران)
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَجِدُوْنَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ أَشَدَّهُمْ كَرَاهِيَةً لِهَذَا الْأَمْرِ حَتَّى يَقَعَ فِيهِ (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ)(مشکوٰۃ المصابیح)
حضرت ابو ہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: تم لوگوںمیں سب سے بہتر ان لوگوں کو پاؤ گے جو عہدے کو ناپسند کرنے میں سب سے زیادہ سخت ہوں گے، یہاںتک کہ وہ اس میں جا پڑے ۔ ( الرفیق الفصیح)
ایک مرتبہ ملا نصیر الدین کا ایک فقیر نے گھر دیکھ لیا۔ اب وہ روز آتا اور کھانے پینے کے سامان کے ساتھ کچھ پیسے بھی مانگ کر لے جاتا ۔ ملا نصیر الدین اس سے عاجز آگئے تھے اور اس سے پیچھا چھڑانے کی کوئی ترکیب سوچ رہے تھے۔ ایک دن ملا نصیر الدین کھانا کھانے بیٹھے ہی تھے کہ وہی فقیر نازل ہو گیا۔ ملا نصیر الدین نے جھڑک کر دریافت کیا۔ ”آخر تو ہے کون؟ جو روز نازل ہو جاتا ہے؟“ فقیر نے سادگی سے جواب دیا۔ خدا کا مہمان ! ملا نصیر الدین فوراً باہر نکلے۔ فقیر کا ہاتھ پکڑا اور شہر کی جامع مسجد لے گئے ۔ مسجد کے اندر پہنچا کر کہا۔ اب تک تو سخت دھو کے میں تھا۔ وہ گھر جہاں تو ہر روز پہنچتا تھا میرا گھر ہے لیکن جب تو نے بتایا کہ تو خدا کا مہمان ہے تو میں نے اس میں بے حرمتی محسوس کی کہ خدا کے مہمان کو خدا کے گھر سے لاعلم رکھوں ۔“ اس کے بعد واپس آتے ہوئے کہا۔ ”خبردار ! جو تو نے میرے گھر کا رخ کیا۔ خدا کے مہمان ! خدا کے گھر کو اچھی طرح پہچان لے اور ادھر ادھر مت بھٹکتا پھر ۔
نمک سے کھانے کی ابتدا اور نمک ہی پر کھانے کا اختتام کا سنت ہونا کتب فقہ میں تو مذکور ہے لیکن اس بارے میں کسی حدیث صحیح کے موجود نہ ہونیکی وجہ سے اس کو مستحب بمعنی محبوب و مرغوب کہنا درست ہوگا مگر سنت کہنا صحیح نہیں ہے۔ (کتاب : اہم مسائل/ص: ۲۱۵)