فَأَمَّا الْيَتِيمَ فَلَا تَقْهَرْ (۹) وَأَمَّا السَّائِلَ فَلَا تَنْهَرْ (۱۰)(سورۃ الضحیٰ)
اب جو یتیم ہے، تم اُس پر سختی مت کرنا (۹) اور جو سوال کرنے والا ہو ، اُسے جھڑ کنا نہیں (۱۰)(آسان ترجمۃ القران)
أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ " لاَ يَرْمِي رَجُلٌ رَجُلاً بِالْفُسُوقِ، وَلاَ يَرْمِيهِ بِالْكُفْرِ، إِلاَّ ارْتَدَّتْ عَلَيْهِ، إِنْ لَمْ يَكُنْ صَاحِبُهُ كَذَلِكَ ".(بُخاری شریف ۶۰۴۵)
نبیﷺ نے فرمایا: نہیں الزام لگا تا کوئی کسی پر فسق کا اور نہیں الزام لگا تا اس پر کفر کا مگر پلٹ جاتا ہے وہ الزام اس پر اگر نہیں ہوتا ہے وہ شخص جس پر الزام لگایا گیا ہے ایسا!(تحفۃ القاری)
ایک مرتبہ ملا نصیر الدین کا ایک فقیر نے گھر دیکھ لیا۔ اب وہ روز آتا اور کھانے پینے کے سامان کے ساتھ کچھ پیسے بھی مانگ کر لے جاتا ۔ ملا نصیر الدین اس سے عاجز آگئے تھے اور اس سے پیچھا چھڑانے کی کوئی ترکیب سوچ رہے تھے۔ ایک دن ملا نصیر الدین کھانا کھانے بیٹھے ہی تھے کہ وہی فقیر نازل ہو گیا۔ ملا نصیر الدین نے جھڑک کر دریافت کیا۔ ”آخر تو ہے کون؟ جو روز نازل ہو جاتا ہے؟“ فقیر نے سادگی سے جواب دیا۔ خدا کا مہمان ! ملا نصیر الدین فوراً باہر نکلے۔ فقیر کا ہاتھ پکڑا اور شہر کی جامع مسجد لے گئے ۔ مسجد کے اندر پہنچا کر کہا۔ اب تک تو سخت دھو کے میں تھا۔ وہ گھر جہاں تو ہر روز پہنچتا تھا میرا گھر ہے لیکن جب تو نے بتایا کہ تو خدا کا مہمان ہے تو میں نے اس میں بے حرمتی محسوس کی کہ خدا کے مہمان کو خدا کے گھر سے لاعلم رکھوں ۔“ اس کے بعد واپس آتے ہوئے کہا۔ ”خبردار ! جو تو نے میرے گھر کا رخ کیا۔ خدا کے مہمان ! خدا کے گھر کو اچھی طرح پہچان لے اور ادھر ادھر مت بھٹکتا پھر ۔
عصر کے بعد کوئی نفل نماز پڑھنی جائز نہیں! البتہ یہ وقت فرض نمازوں کے لئے مکروہ نہیں ، جس طرح عصر کی وقتیہ فرض نماز اس وقت میں پڑھی جاسکتی ہے، اسی طرح قضاء شدہ نمازیں بھی پڑھنے کی اجازت ہے، البتہ جب سورج پیلا پڑ جائے ، تو وقتیہ نماز کے علاوہ کوئی نماز پڑھنا جائز نہ ہوگا۔(کتاب النوازل/ج:۳/ص:۲۶۳)