عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ اِلَّامَنُ أَبَى قِيلَ : وَمَنْ يَابِى يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدُ اَبَى . (رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ .)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی الله عليه وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے تمام لوگ جنت میں داخل ہوں گے ، سوائے اس کے جو انکار کرے ، کہا گیا یا رسول اللہ کون ہے جو انکار کرے گا آپ صَلَّى الله عليه وسلم نے فرمایا جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے انکار کیا۔ ( بخاری طريقة الصالحین ج١ / ص٣٠٠)
Fans
Fans
Fans
Fans
admin | 12 April, 2024
admin | 12 April, 2024
admin | 30 March, 2024
admin | 30 March, 2024
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَا يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ(۶)(سورۃ التحریم)
اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو اُس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے اس پر سخت کڑے مزاج کے فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے کسی حکم میں اُس کی نافرمانی نہیں کرتے ، اور وہی کرتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے ۔(آسان ترجمۃ القران)
اگر کسی خیمہ پر لکھا ہو خیمۂ لیلیٰ لیکن اس میں جھانک کر دیکھا تو اندر کتا بندھا ہوا ہے تو اس خیمہ کی قدر نہ ہوگی بلکہ لوگ مذاق اُڑائیں گے۔ اسی طرح مولوی وہ ہے جو مولیٰ والا ہو اس کے خیمۂ محمل سے خوشبوئے مولیٰ ملنی چاہیے یعنی اس کی صحبت میں اللہ کی محبت کی خوشبو آنی چاہیے‘ اس کی صحبت سے اللہ کی محبت پیدا ہو اور دنیا کی محبت دل سے نکلے چنانچہ جو اللہ والے مولوی ہیں ان کی خوشبو سے ایک عالم مست ہوتا ہے ایسے ہی اللہ والے علماء سے دین پھیلا ہے اور ہمارے تمام اکابر اس کی مثال ہیں لیکن جو مولوی اللہ والوں سے مستغنی رہتے ہیں اور اپنے نفس کو نہیں مٹاتے اور عوام ان کو مولیٰ والا سمجھ کر ان کے پاس آتے ہیں لیکن جب دیکھتے ہیں کہ ان کے خیمہ میں تو حُبِّ دنیا اور حُبِّ جاہ کا کتا بندھا ہوا ہے اور مولیٰ ندارد‘ تو بہت مایوس ہوتے ہیں‘ آج کل اہلِ علم کی بے قدری اسی سبب سے ہے ورنہ جو علماء اہل اللہ کےصحبت یافتہ ہیں مخلوق آج بھی ان پر فدا ہے۔
اگر وضو کرنے والا بوقت وضو دعائیں پڑھ رہا ہو، تو اُس کو سلام نہ کیا جائے ، اور اگر یہ معلوم ہو کہ دعائیں نہیں پڑھ رہا ہے، تو اُس کو سلام کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ ( فتاوی محمودیہ ۲۳۰/۵، فتاوی رحیمیہ ۱۲۴/۱)(کتاب النوازل ج:۱۵/ص:۲۴۱)