ماہنامہ الحقانیہ (مئی)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ أَوَّلَ مَا فُرِضَتْ الصَّلَاةُ رَكْعَتَيْنِ فَأُقِرَّتْ صَلَاةُ السَّفَرِ وَأُتِمَّتْ صَلَاةُ الْحَضَرِ(نسائی: ۴۵۴)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے منقول ہے کہ شروع شروع میں نماز دو رکعت فرض ہوئی تھی ، پھر سفر کی نماز اسی طرح رہنے دی گئی اور حضر ( اقامت ) کی نماز ( چار رکعت ) مکمل کر دی گئی ۔

آیۃ القران

اَفَمَنْ كَانَ عَلٰى بَیِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّهٖ كَمَنْ زُیِّنَ لَهٗ سُوْٓءُ عَمَلِهٖ وَ اتَّبَعُوْۤا اَهْوَآءَهُمْ(۱۴)(سورۃ محمد)

اب بتاؤ کہ جو لوگ اپنے پروردگار کی طرف سے ایک روشن راستے پر ہوں، کیا وہ ان جیسے ہوسکتے ہیں جن کی بدکاری ہی ان کے لیے خوشنما بنادی گئی ہو، اور وہ اپنی نفسانی خواہشات کے پیچھے چلتے ہوں ؟(۱۴)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

​​​​مجھے یاد ہے سب ذرا ذرا،انہیں یاد ہو کہ نہ ہو : ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

مسئلہ خلق قرآن میں امام احمد بن حنبل ؒ کو کوڑے مارنے کا واقعہ تاریخ اسلام کے مشہور واقعات میں سے ہے ، امام اس آزمائش میں کامیاب ہوئے تو بعد میں کبھی کبھی فرماتے " اللہ ابوالہیثم پر رحم فرمائیں" اللہ اس کی مغفرت فرمائیں، اللہ اس سے در گذر فرمائیں" ان کے بیٹے نے ان سے ایک دن پوچھا کہ " ابو الہیثم کون ہیں جن کے لیے آپ دعا کرتے رہتے ہیں؟ فرمایا "آپ اسے نہیں جانتے ہیں؟" کہا " نہیں "فرمایا" جس دن مجھے کوڑے مارنے کے لیے نکالا گیا تھا تو میں نے دیکھا کہ پیچھے سے ایک آدمی میرے کپڑے کھینچ رہا ہے، میں نے مڑ کر دیکھا تو اس نے پوچھا " آپ مجھے جانتے ہیں؟ " میں نے کہا نہیں "کہنے لگا" میں مشہور جیب تراش اور ڈاکو ابو الہیثم ہوں، سرکاری ریکارڈ میں یہ بات محفوظ ہے کہ مجھے مختلف اوقات میں اٹھارہ ہزار کوڑے مارے گئے ہیں لیکن میں نے حقیر دنیا کی خاطر شیطان کی اطاعت پر پوری استقامت کا مظاہرہ کیا آپ تو دین کے ایک بلند ترین مقصد کے لیے قید ہوئے ہیں، اس لیے کوڑے کھاتے ہوئے دین کی خاطر رحمان کی اطاعت پر صبر و استقامت سے کام لیجیے گاـ" اُس کی اِس بات سے امام احمد بن حنبلؒ کا حوصلہ مزید مضبوط ہوا، معلوم نہیں ابو الہیثم کو اپنا یہ جملہ بعد میں یاد بھی رہا تھا کہ نہیں ، لیکن امام احمد بن حنبل ؒ کو یاد رہا سب ذرا ذرا کہ زندگی کی ایک کٹھن منزل میں کسی کے جملے سے جو حوصلہ بلند ہوا تھا، مرد مؤمن کی شان یہی ہوتی ہے، وہ نیکی فراموش نہیں ہوتا ، وہ احسان اور نیکی کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے، امام کو زندگی بھر جب کبھی ماضی کے وہ لمحات یاد آتے تو دعاؤں کے پھول لے کر یادوں کے مزار پر نچھاور کرلیتے ۔ ؎ دل کی چوٹوں نے کبھی چین سے رہنے نہ دیا جب سرد ہوا چلی ، میں نے تجھے یاد کیا

Naats

اہم مسئلہ

بات ختم کرتے وقت یا رخصت کرتے وقت خدا حافظ کہنا کسی شخص کو رخصت کرتے وقت ، یا فون پر بات ختم کرتے وقت خدا حافظ کہنا جائز ہے لیکن مسنون اور افضل طریقہ یہ ہے کہ ” السلام علیکم“ یا ”أستودع الله دینک“ یا جو دعائیں آپ ﷺ سے منقول ہیں وہ پڑھی جائیں۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۳۶)