ماہنامہ محدث عصر (اپریل)

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ إِذَا أَخَذَ مَضْجَعَهُ نَفَثَ فِي يَدَيْهِ، وَقَرَأَ بِالْمُعَوِّذَاتِ، وَمَسَحَ بِهِمَا جَسَدَهُ‏(بُخاری شریف/ ص: ۶۳۱۹)

صدیقہؓ بیان کرتی ہیں : نبی ﷺ سوتے وقت پناہ میں دینے والی آیات و سور پڑھ کر ہاتھوں پر دم کرتے تھے، اور ان کو اپنے جسم پر پھیرتے تھے(تحفۃ القاری)

آیۃ القران

مَنۡ یُّصۡرَفۡ عَنۡہُ یَوۡمَئِذٍ فَقَدۡ رَحِمَہٗ ؕ وَ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡمُبِیۡنُ(١٦)(سورۃ الانعام)

جس کسی شخص سے اس دن وہ عذاب ہٹا دیا گیا ، اس پر اللہ نے بڑا رحم کیا، اور یہی واضح کامیابی ہے (۱۶)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

زبان کی حفاظت اسلاف امت کی نظر میں

سیدنا داؤد علیہ السلام فرماتے تھے: ” اگر بولنا چاندی ہے تو چپ رہنا سونا ہے ۔ (احیاء العلوم : ۳/ ۱۷۸) حضرت حکیم لقمان سے کسی نے پوچھا کہ آپ اتنے بڑے مرتبے تک کیسے پہنچے؟ فرمایا: ” سچ بولنے اور فضول باتوں سے بچنے کی برکت سے پہنچا ہوں“۔ حضرت ابو بکر صدیق لا یعنی سے بچنے کے لئے منہ میں کنکریاں ڈال رکھتے تھے۔ (احیاء العلوم : ۱۷۹/۳) حضرت عمر بن الخطاب فرماتے ہیں کہ جو بہت بولتا ہے وہ بہت غلطیاں کرتا ہے، جو بہت غلطیاں کرتا ہے اس سے کثرت سے گناہ سرزد ہوتے ہیں اور جو بہ کثرت گناہ کرتا ہے اس کے لئے جہنم ہی زیادہ مناسب ہے ۔ (فیض القدیر : ٢٨٣/٦ ) حضرت حسن بصری فرماتے تھے: ” جو شخص اپنی زبان کی حفاظت نہیں کر سکتا وہ اپنے دین کی حفاظت نہیں کر سکتا“ ۔ (احیاء العلوم : ۱۷۹/۳)

Naats

اہم مسئلہ

مسبوق اگر امام کے ساتھ سلام پھیر دے ، پھر دوسرے کی کہنے کی بنا پر اپنی نماز مکمل کرے تو اس کی نماز فاسد ہو جائے گی، ہاں اگر سلام پھیرنے کے بعد یاد آگیا (خواہ یہ یاد آنا اپنے بازو میں نماز پڑھنے والے کو دیکھ کر ہی ہو پھر کھڑا ہوا) تو نماز فاسد نہ ہوگی۔ (اہم مسائل/ ج: ۲/ص : ۸۵)