مجالس مرشد الملت

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ إِنْ كُنَّا آَلَ مُحَمَّدٍ نَمْكُثُ شَهْرًا مَا نَسْتَوْقِدُ بِنَارٍ إِنْ هُوَ إِلَّا الْمَاءُ وَالتَّمْرُ(ترمذی:۲۴۷۱)

حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں: ہم آل محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) ایسے تھے کہ ایک ایک مہینہ چولہا نہیں جلاتے تھے، ہمارا گزر بسر صرف کھجور اور پانی پر ہوتا تھا۔

آیۃ القران

وَ لَقَدِ اسْتُهْزِئَ بِرُسُلٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَحَاقَ بِالَّذِیْنَ سَخِرُوْا مِنْهُمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ یَسْتَهْزِءُوْنَ۠(۱۰)(سورۃ الانعام)

اور (اے پیغمبر) حقیقت یہ ہے کہ تم سے پہلے بھی بہت سے رسولوں کا مذاق اڑایا گیا ہے لیکن نتیجہ یہ ہوا کہ ان میں سے جن لوگوں نے مذاق اڑایا تھا ان کو اسی چیز نے آگھیرا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔ (۱۰)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

علمی لطیفہ

ایک مولانا اپنا لطیفہ بیان کرتے ہیں کہ: متحدہ ہندوستان کے زمانے میں، مَیں اکثر دہلی جایا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ جلسہ میں گیا تو ایک دہلوی مولوی صاحب سے تعارف ہوا- دہلی والوں نے پوسٹر میں میرے نام کے ساتھ *”شیرِ پنجاب“* لکھا تھا اور ان مولوی صاحب کے نام ساتھ *”فخرِ دہلی“*... ایک مجلس میں سارے احباب بیٹھے تھے، یہ پوسٹر سامنے تھا۔ دہلوی مولوی صاحب نے مزاحاً فرمایا: مولانا! اگر شیر پنجاب سے *"ی"* اڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (مطلب اُن کا یہ تھا کہ شیر پنجاب سے "ی" نکال دی جائے تو باقی *"شرِ پنجاب"* رہ جاتا ہے) *میں نے عرض کیا:* اور مولانا! اگر فخرِ دہلی کے فخر سے *"ف"* اُڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (باقی *"خَر"* رہ جاتا ہے، خر فارسی میں *گدهے* کو کہتے ہیں). اس لطیفے سے حاضرین بہت محظوظ ہوئے- ایک صاحب جو شاعر بھی تھے، اور شاعر بھی دہلی کے؛ بڑی متانت سے بولے: قبلہ! ان حروف *"ی"* اور *"ف"* کو اڑائیے مت، اپنے استعمال میں لائیے: شیر کی *"ی"* اِن مولانا کو دے دیجئے، تاکہ یہ خر کے بیچ لگا کر *"خیر"* پا سکیں۔ اور فخر کی *"ف"* آپ لے لیجئے تاکہ شر کے آگے لگا کر *"شرف"* حاصل کر سکیں۔ *لفظوں کا برمحل استعمال بھی ایک خوب صورت ہنر ہے، یہ ہنر جاننے والا واقعی بڑا ہنر مند ہوتا ہے*

Naats

اہم مسئلہ

رات کے وقت پیڑ کو ہلانا بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ رات کے وقت پیڑ (درخت) کو نہ ہلایا جائے ، کیوں کہ وہ سوتا ہے، ہلانے سے وہ بے چین ہو جاتا ہے، اسی طرح کچھ لوگ یہ کہتے ہیں کہ جس شخص کو جھاڑو لگ جائے تو اس کا جسم سوکھ جاتا ہے، یا رات کو جھاڑو نہ لگاؤ کیوں کہ اس سے فقر وفاقہ کی نوبت آتی ہے، یہ تمام باتیں غلط ، بے بنیاد اور توہم پرستی ہیں ، شریعت اسلامی سے ان کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔(اہم مسائل/ج:۲/ص:۳۷)