آیۃ القران

یُقَلِّبُ اللّٰهُ الَّیْلَ وَ النَّهَارَ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّاُولِی الْاَبْصَارِ(۴۴)(سورۃ النور)

وہی اللہ رات اور دن کا الٹ پھیر کرتا ہے۔ یقینا ان سب باتوں میں ان لوگوں کے لیے نصیحت کا سامان ہے جن کے پاس دیکھنے والی آنکھیں ہیں۔(۴۴)(آسان ترجمۃ القران)

محبّت کی حقیقت اور اسکے تقاضے

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَنْ أَكَلَ أَوْ شَرِبَ نَاسِيًا فَلَا يُفْطِرْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّمَا هُوَ رِزْقٌ رَزَقَهُ اللَّهُ (ترمذی:۷۲۱)

حضرت ابو ہریرہ رضِي اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے بھول کر کچھ کھا پی لیا، وہ روزہ نہ توڑے، یہ روزی ہے جو اللہ نے اسے دی ہے“

Download Videos

​​حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ کا ایک قبر سے مکالمہ

ایک مرتبہ آپ اپنے ایک عزیز کے جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے ـ قبرستان میں پہنچ کر آپ الگ تھلگ ایک جگہ پر جا کر بیٹھ گئے اور کچھ سوچنے لگے، کسی نے عرض کیا : اے امیر المومنین! آپ تو اس جنازے کے ولی تھے اور آپ ہی علیحدہ بیٹھ گئے؟ فرمایا : ہاں! مجھے ایک قبر نے آواز دے کر کہا : اے عمر بن عبدالعزیز! تو مجھ سے یہ کیوں نہیں پوچھتا کہ میں ان آنے والوں کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہوں؟ میں نے کہا: ضرور بتا ۔ اس نے کہا : جب یہ میرے اندر آتے ہیں تو میں ان کے کفن پھاڑ دیتی ہوں ، میں ان کے بدن کے ٹکڑے کر دیتی ہوں ، سارا خون چوس لیتی ہوں، گوشت کھا لیتی ہوں اور بتاؤ کہ آدمی کے جوڑوں کے ساتھ کیا کرتی ہوں ؟ کندھوں کو بازؤوں سے جدا کر دیتی ہوں ، بازؤوں کو کلائیوں سے جدا کر دیتی ہوں اور سرینوں کو بدن سے جداد کر دیتی ہوں اور سرینوں سے رانوں کو جدا کردیتی ہوں اور رانوں کو گھٹنوں سے اور گھٹنوں کو پنڈلیوں سے اور پنڈلیوں کو پاؤں سے جدا کردیتی ہوں ـ یہ فرماکر حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ رونے لگے اور فرمایا: دنیا کا قیام بہت ہی تھوڑا ہے اور اس کا دھوکہ بہت زیادہ ہے ـ اس میں جو عزیز ہے وہ آخرت میں ذلیل ہے،اس میں جو دولت والا ہے وہ آخرت میں فقیر ہے، اس کا جوان بہت جلد بوڑھا ہوجائے گا ـ(الـعـاقبۃ فی ذکر الموت ـ الاشبلی ص ا۹۱)

Naats

اہم مسئلہ

گلوکوز چڑھانا- روزہ کی حالت میں گلوکوز چڑھوانا مفسد صوم نہیں ہے؟ اس لئے کہ اس میں گلوکوز کا پانی یا دوا رگوں کے ذریعہ بدن میں جاتی ہے، منافذ اصلیہ کے ذریعہ نہیں جاتی اور براہ راست جوف میں نہیں پہنچتی ، تاہم بلا شدید عذر کے روزہ کی حالت میں گلوکوز نہیں چڑھوانا چاہئے؛ کیوں کہ یہ روزہ کی حکمت کے خلاف ہے۔(کتاب النوازل/ج:۶/ص:۳۶۸)