محبّت کی حقیقت اور اسکے تقاضے

حدیث الرسول ﷺ

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا دَخَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فُتِّحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ وَصُفِّدَتْ الشَّيَاطِينُ(نسائی:۲۰۹۹)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :’’ جب ماہ رمضان المبارک شروع ہو جاتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور آگ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں اور شیاطین جکڑ دیے جاتے ہیں ۔‘‘

آیۃ القران

وَ مَنْ اَضَلُّ مِمَّنْ یَّدْعُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَنْ لَّا یَسْتَجِیْبُ لَهٗۤ اِلٰى یَوْمِ الْقِیٰمَةِ وَ هُمْ عَنْ دُعَآئِهِمْ غٰفِلُوْنَ(۵)(سورۃ الاحقاف)

اس شخص سے بڑا گمراہ کون ہوگا جو اللہ کو چھوڑ کر ان (من گھڑت دیوتاؤں) کو پکارے جو قیامت کے دن تک اس کی پکار کا جواب نہیں دے سکتے، اور جن کو ان کی پکار کی خبر تک نہیں ہے۔(۵)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

علمی لطیفہ

ایک مولانا اپنا لطیفہ بیان کرتے ہیں کہ: متحدہ ہندوستان کے زمانے میں، مَیں اکثر دہلی جایا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ جلسہ میں گیا تو ایک دہلوی مولوی صاحب سے تعارف ہوا- دہلی والوں نے پوسٹر میں میرے نام کے ساتھ *”شیرِ پنجاب“* لکھا تھا اور ان مولوی صاحب کے نام ساتھ *”فخرِ دہلی“*... ایک مجلس میں سارے احباب بیٹھے تھے، یہ پوسٹر سامنے تھا۔ دہلوی مولوی صاحب نے مزاحاً فرمایا: مولانا! اگر شیر پنجاب سے *"ی"* اڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (مطلب اُن کا یہ تھا کہ شیر پنجاب سے "ی" نکال دی جائے تو باقی *"شرِ پنجاب"* رہ جاتا ہے) *میں نے عرض کیا:* اور مولانا! اگر فخرِ دہلی کے فخر سے *"ف"* اُڑجائے تو باقی کیا رہ جائے گا؟ (باقی *"خَر"* رہ جاتا ہے، خر فارسی میں *گدهے* کو کہتے ہیں). اس لطیفے سے حاضرین بہت محظوظ ہوئے- ایک صاحب جو شاعر بھی تھے، اور شاعر بھی دہلی کے؛ بڑی متانت سے بولے: قبلہ! ان حروف *"ی"* اور *"ف"* کو اڑائیے مت، اپنے استعمال میں لائیے: شیر کی *"ی"* اِن مولانا کو دے دیجئے، تاکہ یہ خر کے بیچ لگا کر *"خیر"* پا سکیں۔ اور فخر کی *"ف"* آپ لے لیجئے تاکہ شر کے آگے لگا کر *"شرف"* حاصل کر سکیں۔ *لفظوں کا برمحل استعمال بھی ایک خوب صورت ہنر ہے، یہ ہنر جاننے والا واقعی بڑا ہنر مند ہوتا ہے*

Naats

اہم مسئلہ

روزہ کی حالت میں بواسیری مسوں پر مرہم بواسیری مسوں پر دوا لگانے سے روزہ نہیں ٹوٹے گا ، تاہم بلاضرورت شدیدہ روزہ میں اس کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔(اہم مسائل/ج:۱/ص:۱۰۳)