آیۃ القران

لَنْ تَنْفَعَكُمْ اَرْحَامُكُمْ وَ لَاۤ اَوْلَادُكُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَفْصِلُ بَیْنَكُمْ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ(۳)(سورۃ الممتحنہ)

قیامت کے دن نہ تمہاری رشتہ داریاں ہرگز تمہارے کام آئیں گی، اور نہ تمہاری اولاد۔ اللہ ہی تمہارے درمیان فیصلہ کرے گا، اور تم جو کچھ کرتے ہو، اللہ اسے پوری طرح دیکھتا ہے۔(۳)(آسان ترجمۃ القران)

محمود الفتاوی جلد ٤

حدیث الرسول ﷺ

حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَزَالُ جَهَنَّمُ تَقُولُ هَلْ مِنْ مَزِيدٍ حَتَّى يَضَعَ فِيهَا رَبُّ الْعِزَّةِ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَدَمَهُ فَتَقُولُ قَطْ قَطْ وَعِزَّتِكَ وَيُزْوَى بَعْضُهَا إِلَى بَعْضٍ(مسلم شریف:٢٨٤٨)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا: دوزخ لگا تار یہی کہتی رہے گی: ھل من مزید یعنی کیا کچھ اور بھی ہے؟ یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ (اپنی شایان شان) اس میں اپنا قدم رکھے گا تو پھر دوزخ کہے گی، تیری عزت کی قسم! بس، بس اور اس کا ایک حصہ سمٹ کر دوسرے حصے سے مل جائے گا۔(تفہیم المسلم/ج:۳/ص:۱۰۸۴)

Download Videos

علم دین کی طلب و تڑپ

علم دین کی طلب ہر مسلمان پر فرض ہے، خواہ وہ عورت ہو یا مرد ہو ؛ مگر عام طور پر عورتوں میں علم دین کی کمی اور علم دین کے طلب کی کمی پائی جاتی ہے ۔ صحابیات و تابعات کو دیکھو ان کے اندر علم دین کی طلب اور اس کے لیے تڑپ کس قدر تھی ؟ حدیث ہی میں ہے کہ صحابیات نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مرد ( دین کے بارے میں ) غالب آگئے یعنی دین کی باتیں سننے اور علم حاصل کرنے کے مواقع ان کو زیادہ ملتے ہیں لہذا آپ ہمارے لیے ایک دن مقرر فرما دیجئے ( اس میں آپ ہم کو دین کی باتیں سکھائیں ) چناں چہ آپ نے ان سے ایک دن کا وعدہ فرمالیا (ایک دن مقرر کر دیا ۔ ) اس حدیث سے حضرات صحابیات کا ذوق وشوق علم دین کے سلسلے میں معلوم ہوتا ہے ، حضرت عائشہ نے ایک موقعہ پر انصاری عورتوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا : بہترین عورتیں، انصار کی عورتیں ہیں ، کہ حیا و شرم نے ان کو دین میں تفقہ اور سمجھ بوجھ پیدا کرنے سے باز نہیں رکھا دیکھئے حضرت عائشہ نے انصاری صحابیات کی تعریف میں فرمایا کہ حیا و شرم کے باوجود دین کا علم حاصل کرتی تھیں؛ اس لیے وہ بہترین عورتیں ہیں ۔ چناں چہ بہت سے مسائل کی تحقیق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے عورتوں نے کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے جوابات دیئے ۔ حضرت عائشہ نے تمام صحابیات میں سب سے زیادہ احادیث روایت فرمائی ہیں۔ ان سے مروی احادیث کی تعداد دو ہزار دو سو دس ( ۲۲۱۰) ہے۔ اور تمام صحابہ کرام میں کثرت روایت کے لحاظ سے ان کا چھٹا نمبر ہے۔ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ صحابہ کرام میں سے جلیل القدر حضرات بھی حضرت عائشہ سے مشکل مسائل پوچھا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ کے بھانجے حضرت عروہ نے فرمایا کہ میں نے حضرت عائشہ سے بڑھ کر فقہ اور طب ( ڈاکٹری) اور شاعری کا جاننے والا کسی کو نہیں دیکھا۔ حضرت امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اگر تمام صحابیات کا علم ایک جگہ رکھا جائے اور حضرت عائشہ کا ایک طرف تو حضرت عائشہ کا علم سب پر بھاری ہو جائے گا۔ مثال کے طور پر یہاں حضرت عائشہ کا ذکر کیا گیا، ورنہ تاریخ میں حضرات صحابیات و تابعات کی زندگیوں کا جو نقشہ دیا گیا ہے ، وہ اس کی واضح دلیل ہے کہ وہ سب کی سب علم دین کی طلب و جستجو میں لگی رہتی تھیں اور اس طلب اور جستجو نے ان کو علم کے بلند مقام پر فائز کیا-

Naats

اہم مسئلہ

فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھنا مسنون ہے، اور احادیث میں اس کے بڑے فضائل وارد ہیں، چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے وہ اگلی نماز تک اللہ تعالیٰ کے ذمہ میں ہوتا ہے ، اسی طرح ایک حدیث میں وارد ہے کہ جو شخص فرض نماز کے بعد آیة الکرسی پڑھے اُس کے جنت میں داخل ہونے سے سوائے موت کے کوئی چیز مانع نہیں ہے یعنی وہ سیدھا جنت میں داخل ہوگا، مگر سر پر ہاتھ رکھ کر آیت الکرسی پڑھنا مسنون نہیں ہے، البتہ فی نفسہ جائز ہے۔(اہم مسائل/ج:۹/ص:۵۲)