آیۃ القران

وَأَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَنَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى (۴۰) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى(۴۱)(سورۃ النزعت)

لیکن وہ جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہونے کا خوف رکھتا تھا، اور اپنے نفس کو بُری خواہشات سے روکتا تھا(۴۰) تو جنت ہی اُس کا ٹھکانا ہوگی(۴۱)

مسائل اعتکاف

حدیث الرسول ﷺ

عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِي رَضِيَ اللهُ تَعَالَى عَنْهُ قَالَ: أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَلْقَى مِنَ الحَجَّاجِ فَقَالَ: "اِصْبِرُوا فَإِنَّهُ لَا يَاْتِي زَمَانٌ إِلَّا وَالَّذِي بَعْدَهُ شَرٌّ مِنْهُ حَتَّى تَلْقَوْا رَبَّكُمْ سَمِعْتُهُ مِنْ نَّبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (رواه البخاري)

حضرت زبیر بن عدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے ، ہم نے ان کے پاس حجاج کے مظالم کا شکوہ کیا ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا صبر سے کام لو اس لئے کہ جو وقت آرہا ہے اس سے پیچھے آنے والا وقت پہلے سے زیادہ خراب ہوگا یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جاملو گے، میں نے یہ بات تمہارے نبی ﷺ سے سنی ہے۔(روضةالصالحین ج۱ ص۲۸۹ )

Download Videos

خود کلامیاں

اے دل مضطرب ! تیرا سکون کہاں کھو گیا ، تیری خوشی کیا ہوئی ، تیرا چین کس نے برباد کر دیا ، تو بھی عجیب ہے ، چند مشکل الحصول خواہشات کے درپے ہو کر تو نے اپنے سکون و طمانیت کو ہی داؤ پر لگا دیا !!! دیکھ ! سکون سے بڑی کوئی دولت نہیں ، خوش رہنا سیکھ ! سادا پانی پی کر ، درختوں اور دیواروں کے سائے میں بیٹھ کر ، اس چند روزہ زندگی کے بعد دائمی سکون کے متعلق سوچ کر ۔ خوش رہنا سیکھ ! قمریوں اور کوئلوں کے نغمات سن کر ، بلبل کے مسحور کن نالوں سے مسحور ہو کر ، پروانے کو شمع کے گرد گھومتا دیکھ کر ۔ چڑیوں کے چہچہوں اور دریاؤں کے شور کو محسوس کر ! اپنے من کی دنیا بسا ! تنہائی سے دل لگا ، کتابوں کو عزیز از جان دوست بنا ! مایوسی چھوڑ اور محنت سے کام لے ، اور ان سب کے ساتھ ساتھ رب کا نام لے

Naats

اہم مسئلہ

عملِ کثیر نمازی کے اس عمل کو کہا جاتا ہے جو اصلاح صلوۃ کے لیے نہ ہو، اور اعمال صلوۃ میں سے بھی نہ ہو، اور اس کو اس انداز سے کیا جائے کہ اچانک دیکھنے والا یہ سمجھے کہ یہ شخص نماز میں نہیں ہے، ایسے عمل سے نماز فاسد ہو جاتی ہے، بہت سے لوگوں سے نماز میں عمل کثیر سرزد ہوتا ہے، جس کی وجہ سے ان کی نماز فاسد ہو جاتی ہے، مگر عمل کثیر کی یہ تعریف معلوم نہ ہونے کی وجہ سے وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی نماز ہو گئی ، اس لیے نماز میں خوب اطمینان وسکون سے کھڑا ہونا چاہیے۔ (تبیین الحقائق : ۴۱۲/۱)(ماخوذ :درسی و تعلیمی اہم مسائل ص:۱۱۲)