معارف القرآن(مولانا ادریس کاندھلویؒ)جلد ٤

حدیث الرسول ﷺ

وَعَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: ”إِذَا اجْتَمَعَ الدَّاعِيَانِ فَأَجِبْ أَقْرَبَهُمَا بَابًا وَإِنْ سَبَقَ أَحَدُهُمَا فَأَجِبِ الَّذِي سَبَقَ“ رَوَاهُ أَحْمَدُ وَأَبُو دَاوُدَ(مشکوٰۃ المصابیح : باب الوليمہ)

حضرت نبی کریم ﷺ کے اصحاب میں سے ایک شخص سے رایت ہے کہ بلا شبہ حضرت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب دو دعوت دینے والے جمع ہو جائیں، تو اس کی دعوت قبول کرو جو ان میں سے دروازہ کے اعتبار سے زیادہ قریب ہے، اور اگر ان میں سے ایک نے پہلے دعوت دی ہے، تو اس کی دعوت قبول کرو جس نے پہلے دعوت دی ہے ۔ (الرفیق الفصیح/ج:۱۶/ص:۳۷۳)

آیۃ القران

مَنْ عَمِلَ صَالِحًا فَلِنَفْسِهٖ وَ مَنْ اَسَآءَ فَعَلَیْهَا ثُمَّ اِلٰى رَبِّكُمْ تُرْجَعُوْنَ(۱۵)(سورۃ الجاثیۃ)

جو شخص بھی نیک کام کرتا ہے وہ اپنے ہی فائدے کے لیے کرتا ہے اور جو برا کام کرتا ہے وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے، پھر تم سب کو اپنے پروردگار ہی کے پاس واپس لایا جائے گا(۱۵)(آسان ترجمۃ القران)

Download Videos

بارش کا پہلا قطرہ بنئے

ایک آدمی گدھا ریڑھی پر شیشہ رکھ کر لے جا رہا تھا کہ راستے میں کھلے گٹر کی وجہ سے ریڑھی الٹ گئی اور شیشہ ٹوٹ گیا۔ وہ آدمی فٹ پاتھ پر سر پکڑ کر بیٹھ گیا اور رونے لگا کہ اب مالک کو کیا جواب دوں گا.... اردگرد کے لوگ بھی آ کر ہمدردی اور تسلی دینے لگے۔ اتنے میں ایک بزرگ نے آکر سو روپے کا نوٹ اس آدمی کے ہاتھ پر رکھ دیا اور کہا بیٹا میں جانتا ہوں اس سے تمہارا نقصان تو پورا نہیں ہو گا لیکن پھر بھی رکھ لو ان بزرگ کی دیکھا دیکھی اردگرد کھڑے لوگوں نے بھی سو پچاس سے اس آدمی کی مدد کر دی۔ تھوڑی ہی دیر میں شیشہ کے پیسے پورے ہو گئے ۔ وہ آدمی سب لوگوں کا شکر یہ ادا کرنے لگا۔ ان میں سے ایک شخص شخص بولا اگر شکریہ ہی ادا کرنا ہے تو ان بزرگ کا کرو جو ہمیں یہ راہ دکھا کر چپکے سے نکل گئے حقیقت بھی یہی ہے کہ ہم سب نیکی کے کام کرنا چاہتے ہیں مگر سوال یہ ہوتا ہے کہ پہلا قدم کون اٹھائے ؟؟ راستہ کون دکھائے ؟؟ آیئے آج ہم عہد کریں کہ ہمیں ہی پہلا قدم اٹھانا ہے اور ہمیں ہی راہ دکھانی ہے ☆☆☆

Naats

اہم مسئلہ

اگر کوئی شخص اپنی قسم توڑ دے تو اس پر قسم کا کفارہ لازم ہوگا ، اور وہ یہ ہے : دس مسکینوں کو دو وقت کھانا کھلانا ، یا ان کو کپڑا دینا، یا ایک غلام آزاد کرنا ، ان تینوں میں اختیار ہے جس سے چاہے کفارہ ادا کرے، اور اگر ان تینوں میں سے کسی ایک پر بھی قدرت نہ ہو تو تین دن لگا تار روزے رکھے۔ بعض لوگ کھانا کھلانے یا کپڑا دینے پر قدرت کے باوجود اپنی قسم کا کفارہ تین روزے رکھ کر ادا کرتے ہیں ، اور یوں خیال کرتے ہیں کہ ان کا کفارہ ادا ہو گیا، جبکہ صحیح بات یہ ہے کہ کفارہ ادا نہیں ہوا، کیوں کہ روزوں کے ذریعہ ادائیگی کفارہ صحیح ہونے کیلئے کھانا کھلانے ، اور کپڑا پہنانے سے عاجز ہونا شرط ہے۔ (اہم مسائل/ج:۳/ص:۲۰۶)